پاکستان

رانجھانی قتل کیس: یو سی چیئرمین اور سابق پولیس اہلکار کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ملزمان پر راہزنی کی مبینہ واردات کرنے والے شخص کو گولی مارنے اور اسے طبی معاونت فراہم نہ کرنے کا الزام ہے۔

کراچی: مقامی عدالت نے زیر حراست چیئرمین یونین کونسل اور سابق پولیس اہلکار کو یوسی چیئرمین کی جانب سے مبینہ راہزنی کی واردات کرنے والے شخص کو گولی مارنے اور اسے مبینہ طور پر طبی معاونت فراہم نہ کرنے کے کیس میں 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ 6 فروری کو ارشاد رانجھانی پر فائرنگ اور طبی معاونت فراہم نہ کرنے کے واقعے پر یوسی 3 کے چیئرمین عبدالرحیم شاہ اور شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے سابق سب انسپکٹر ریاض حسین کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں حراست میں لیا گیا۔

گزشتہ روز تحقیقاتی افسر نے ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔

مقتول کے اہلخانہ کی جانب سے مظاہرے کے خدشات کے پیش نظر ملزمان کو عدالت میں بکتربند گاڑی میں لایا گیا اور پیشی کے بعد واپس بھی اسی گاڑی میں لے جایا گیا۔

تحقیقاتی افسر کا کہنا تھا کہ زیر حراست پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے یونین کونسل کے چیئرمین عبدالرحیم شاہ نے مبینہ طور پر راہزنی کی واردات میں ملوث ارشاد رانجھانی کو 6 فروری کو ڈکیتی کی واردات کے دوران اپنے دفاع میں گولی ماری تھی۔

انہوں نے کہا کہ عبدالرحیم شاہ نے جائے وقوع پر موجود افراد اور پولیس کو زخمی شخص کو ہسپتال لے جانے سے روکا تھا۔

تحقیقاتی افسر کے مطابق سابق سب انسپکٹر ریاض حسین کو زخمی شخص کو ہسپتال لے جانے کے بجائے کاغذی کارروائی کے لیے تھانے لے جانے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔

پولیس نے عدالت سے ملزمان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی تاہم جج نے انہیں 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا اور اگلی سماعت میں واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ کے ہمراہ انہیں پیش کرنے کا حکم دیا۔

اس سانحے سے کراچی اور سندھ کے دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے تھے جہاں رانجھانی کے حامیوں نے یوسی چیئرمین کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور پولیس اہلکاروں کے خلاف نعرے بازی کی جو مظاہرین کے مطابق ’واقعے کے اصل قصوروار ہیں‘۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق عبدالرحیم شاہ نے مشتبہ ڈکیت کو قتل کیا تھا جس کی بعد ازاں شناخت جئے سندھ تحریک کے کراچی ڈویژن کے صدر کی حیثیت سے ہوئی تھی اور ان کے پاس سے لائسنس والی پستول بھی بر آمد کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ عبدالرحیم شاہ کے بینک سے نکلنے پر رانجھانی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ان پر حملہ کیا اور ان سے پیسے چھیننے کی کوشش کی تھی۔

عبدالرحیم شاہ کے مطابق مقتول ان کا نرسری کے علاقے سے پیچھا کر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ارشاد رانجھانی مسلح تھا اور اس نے گاڑی روک کر پیسوں کا مطالبہ کیا تھا تاہم انہوں نے اپنی حفاظت کی خاطر اس پر فائرنگ کی تھی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 13 فروری 2019 کو شائع ہوئی