متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ گینگ ریپ کے بعد ملزمان نے خاتون کے دوست کو کال کر کے بلایا اور اس سے خاتون کو رہا کرنے کے عوض ایک لاکھ روپے تاوان طلب کیا۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ جب کوئی بھی اسے لینے کے لیے واپس نہیں آیا تو ملزمان نے اسے گاڑی کی چابیاں دیں اور موقع سے فرار ہوگئے جس کے بعد خاتون نے پولیس سے رابطہ کیا۔
متاثرہ خاتون کی شکایت پر پولیس نے نامعلوم ملزمان کو مقدمے میں نامزد کرلیا تاہم انہیں شناخت نہیں کیا جاسکا۔
پولیس کے مطابق 'ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے ہیں تاہم تاحال کامیابی حاصل نہیں ہوئی'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرہ خاتون اپنے دوست کے ہمراہ چاکلیٹ ڈے منانے کے لیے ایک فارم ہاؤس پر جا رہی تھیں کہ ملزمان نے انہیں راستے میں روک کر اغوا کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ریپ کے باعث 13 سالہ دلت لڑکی ہلاک
دوسری جانب انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق خاتون کی بازیابی کے لیے ملزمان نے 2 لاکھ روپے کی رقم طلب کی تھی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ابتدا میں خاتون تھانے میں واقعے کی اطلاع دینے گئیں تو موقع پر موجود پولیس افسر نے ان کی شکایت پر کسی قسم کی کارروائی نہیں کی۔
متاثرہ خاتون کی جانب سے مذکورہ پولیس افسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس جائے حادثہ کے اطراف میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش کی کوششیں بھی کررہی ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت: لڑکی کے گینگ ریپ پر دوست کی خود کشی
واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران بھارت میں زیادتی کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور کے نتیجے میں قتل اور خود کشی کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا میں سب سے بڑی جمہوری ریاست کے دعویدار بھارت میں خواتین کا تحفظ تاحال ایک مسئلہ ہے جہاں 16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ بعد ازاں کئی روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئی تھی۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں ’ریپ‘ کیسز کی شرح کئی ممالک سے زیادہ ہے، صرف 2015 میں ہی ہندوستان بھر میں ’ریپ‘ کے 34 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے گئے تھے جبکہ درج نہ ہو پانے والے واقعات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔