پاکستان

وزیر خارجہ کی بھارت کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی دعوت

کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت دیا جائے اور پھر وہ جو بھی فیصلہ کریں گے، پاکستان اسے قبول کرے گا، شاہ محمود قریشی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک مرتبہ پھر بھارت کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

اسکائی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں میزبان ڈومینک ویگھورن نے وزیر خارجہ سے سوال کیا کہ کیا پاکستان کشمیر کو آزاد کرانے کا ارادہ رکھتا ہے؟۔

مزید پڑھیں: 'مودی کو سمجھنا چاہیے کشمیر پر پاکستان کا مؤقف صرف حکومت کا نہیں'

اس کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کشمیر کی صورتحال پر توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ کشمیر کی صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے، اور صرف وزیر اعظم ہی نہیں اقوام متحدہ اور برطانوی دارالعوام کی جانب سے بنائے گئے آل پارٹیز پارلیمانی گروپ سمیت سب یہی کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر لوگ اپنی فوج کی ناکامی پر بات کر رہے ہیں کہ کس طرح وہ کشمیریوں کو تنہائی کا شکار کر رہے ہیں اور اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہو رہا۔ یہ آواز اب ہر جگہ بلند ہو رہی ہے۔

اس موقع پر پروگرام ’ورلڈ ویو‘ کے میزبان نے کہا کہ کئی کشمیری پاکستان کی شرائط پر آزادی نہیں چاہتے جس پر پاکستانی وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے، اس پر رائے شماری کرا لیتے ہیں۔ لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں یہی وعدہ کیا ہے، لوگوں کو حق خود ارادیت دیا جائے اور پھر وہ جو بھی فیصلہ کریں گے، پاکستان اسے قبول کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے بھارتی قیادت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پروگرام کے توسط سے میں بھارت کو یہ پیغام دیتا ہوں کہ آئیے بیٹھیے اور بات کیجیے۔ میں تیار ہوں۔ کیا وہ تیار ہیں؟۔

’ہر کسی کو یہ سمجھنا ہو گا کہ افغانستان بدل چکا ہے‘

پروگرام کے میزبان نے افغان امن عمل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پوچھا کہ موجودہ صورتحال میں آپ کیا توقع رکھتے ہیں کہ آگے کیا ہو گا؟ ’جب طالبان اقتدار میں آئیں گے تو کیا وہ القاعدہ کی حمایت کریں گے؟‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارت مقبوضہ کشمیر میں زمینی حقائق بدلنے کی کوشش کررہا ہے'

شاہ محمود قریشی نے اس رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا نہیں سمجھتے، ایسا کرنا ان کے مفاد میں نہیں، وہ ذہین لوگ ہیں اور اپنے ملک کو دوبارہ سے بنانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کئی دہائیوں سے حالت جنگ میں ہیں۔ ہر قوم اور وہاں کے لوگ ازسر نو تعمیر، تعلیم، صحت، خوشی، خوشحالی اور اپنی زندگی جینا چاہتے ہیں اور وہ بھی ہم سے کچھ مختلف نہیں۔

انٹرویو کے دوران ویگھورن یہ جاننے میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے کہ افغان سیاسی نظام میں طالبان کی واپسی سے کیا خواتین دوبارہ برقع میں نظر آئیں گی؟۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں پر پاکستان جانے کیلئے نئی شرائط عائد

تاہم شاہ محمود قریشی نے اس تاثر کی بھی نفی کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے، افغان گزرے سالوں کے دوران بہت بدل چکا ہے۔ ہر کوئی جتنا جلدی یہ سمجھ لے، اتنا ہی اچھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب آپ خواتین کو بند نہیں کر سکتے۔ وہ دن گئے جب آپ افغانستان میں طالبان خواتین کو تعلیم کے حصول سے روکتے تھے۔