بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں پھنسی خاتون کی پاکستان سے مدد کی اپیل
مظفرآباد: بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں پھنسی آزاد کشمیر کی رہائشی خاتون نے اپنی شادی ختم ہونے کے بعد آزاد کشمیر اور پاکستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی جلد واپسی کے لیے کوششیں کریں۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے 27سالہ کبریٰ گیلانی کی والدہ پروین گیلانی نے کہا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر کی نام نہاد حکومت میری بیٹی اور ان جیسی دیگر خواتین سے کہہ رہی ہے کہ انہیں نہ صرف شہریت دی جائے گی بلکہ وہ اپنے آبائی علاقے آزاد کشمیر بھی جانے کے لیے آزاد ہوں گی لیکن کئی سالوں سے ایسا کچھ نہیں ہوا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ انہیں صرف دھوکا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں مظفرآباد اور اسلام آباد میں موجود حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے یہ کام کریں تاکہ میں اپنی بیٹی کے ہمراہ واپس آ سکوں۔
کبریٰ گیلانی نے مارچ 2010 میں 19سال کی عمر میں بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے کوکرناگ کے رہائشی محمد الطاف رتھڑ سے شادی کی تھی ۔ الطاف رتھڑ ان سیکڑوں ہزاروں کشمیریوں میں سے تھے جنہوں نے 90 کی دہائی میں لائن کنٹرول پار کر کے آزاد کشمیر میں پناہ لی تھی۔
کشمیر میں عمر عبداللہ حکومت کی جانب سے سابق فائٹرز اور ان کے اہلخانہ کی بحالی کی ’نام نہاد پالیسی‘ کے اعلان کے بعد 2014 میں یہ جوڑا نیپال کے ذریعے وہیں منتقل ہو گیا۔