ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی روگر اسٹون گرفتار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی روگر اسٹون کو 2016 کے صدارتی انتخاب میں روس کی مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی خصوصی کونسل نے فلوریڈا سے مختلف الزامات میں گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق روگر اسٹون پر 2016 کے صدارتی انتخاب کے دوران ہیک کی گئیں ای میلز کے حوالے سے وکی لیکس کی ریلیز پر گواہی میں ہیرپھیر اور جھوٹے بیانات دینے سمیت 7 مختلف الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
فرد جرم کے مطابق روگر اسٹون نے ان میں سے کچھ جھوٹے بیانات ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کو بھی دیئے تھے۔
رابرٹ میولر کی خصوصی کونسل کی جانب سے عائد کی گئی فرد جرم میں روگر اسٹون کو 2016 کے انتخاب میں روسی حکومت کی مداخلت میں کردار ادا کرنے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، جو ان تحقیقات کا بنیادی پہلو ہے۔
مزید پڑھیں : ایف بی آئی نے ٹرمپ کے روس سے روابط کے شبہے پر تفتیش کی، امریکی اخبار
روگر اسٹون پر عائد کی گئی فرد جرم انتخاب سے چند ہفتے قبل 'وکی لیکس' کی جانب سے ڈیموکریٹک کی چوری شدہ ای میلز سے متعلق بات چیت پر ہے۔
اس حوالے سے رابرٹ میولر کا کہنا ہے کہ 2016 میں صدارتی انتخاب کی ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کے چیئرمین جون پوڈیسٹا سے وابستہ ای میلز روسی انٹیلی جنس افسران نے ہیک کی تھیں۔
روگر اسٹون کو گرفتاری کے بعد 25 جنوری کو ہی فلوریڈا کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
تاہم روگر اسٹون کئی مہینوں سے اس بات کی نشاندہی کرتے رہے ہیں کہ وہ خود پر الزامات عائد کیے جانے کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ کسی بھی غلطی کے مرتکب ہونے کے امکانات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی کئی مہینوں سے اسٹون سے وابستہ گواہان کے بیانات سن رہی تھی اور گزشتہ برس انٹیلی جنس کمیٹی نے فرد جرم عائد کیے جانے کے لیے روگر اسٹون کی گواہی سے متعلق ٹرانسکرپٹ جاری کیے جانے کی حمایت کی تھی۔
روگر اسٹون رابرٹ میولر کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں اور اسے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سازش قرار دیتے رہے ہیں۔
تاہم انہوں نے 2016 میں کیے گئے ٹوئٹ کی وجہ سے تفتیش کاروں کی توجہ بھی حاصل کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جون پوڈیسٹا کی چوری گئی ای میلز جلد جاری کی جائیں گیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا اپنے سابق وکیل کو طویل عرصے تک جیل میں رکھنے کا مطالبہ
روگر اسٹون نے کہا تھا کہ انہیں وکی لیکس کے پاس موجود ای میلز کے مواد سے متعلق کوئی اطلاعات نہیں تھیں، نہ ہی ان کے جاری کیے جانے کا وقت معلوم تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نیویارک ریڈیو کے میزبان رینڈی کریڈیکو نے انہیں بتایا تھا کہ ای میلز وکی لیکس کے پاس ہیں جو انہیں سامنے لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پراسیکیوٹرز نے روگر اسٹون کے دوست جیرومی کورسی کو ایک معاہدہ کرنے کی پیشکش کی تھی جس کے تحت جیرومی کورسی کو یہ اعتراف کرنا تھا کہ انہوں نے تفتیش کاروں سے وکی لیکس سے متعلق روگر اسٹون سے بات چیت کا جھوٹ کہا تھا لیکن انہوں نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔
خیال رہے کہ 2016 میں امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی اور انتخابی مہم میں روسی مداخلت پر بھی تفتیش جاری ہے۔