پاکستان

افغانستان میں قیام امن کیلئے مفاہمتی عمل مشترکہ ذمہ داری، وزیر خارجہ

امریکی وفد اور وزارت خارجہ کےحکام کے درمیان ملاقات میں افغان مفاہمتی عمل کیلئے اب تک کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
|

اسلام آباد: افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، جس میں افغان امن مذاکرات پر ہونے والی اب تک کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد، اسلام آباد میں قائم وزارتِ خارجہ کے دفتر پہنچے، ان کے ہمراہ وفد میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور ڈیفنس اینڈ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے نمائندے بھی شامل تھے۔

امریکی وفد نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور دوران ملاقات افغان مفاہمتی عمل پر ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: افغان مفاہمتی عمل میں بھارتی کردار خارج از امکان، دفتر خارجہ

ملاقات کے دوران افغان مفاہمتی عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا — فوٹو: نوید صدیقی

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے افغان مفاہمتی عمل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان اپنی کاوشیں جاری رکھے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے مفاہمتی عمل مشترکہ ذمہ داری ہے۔

دوران ملاقات امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے انعقاد میں سہولت فراہم کرنے پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔

زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ امریکی قیادت، افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی نمائندہ خصوصی 2 روزہ تاخیر سے پاکستان پہنچ گئے

یاد رہے کہ منصب سنبھالنے کے بعد امریکی خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کا ایشیا کا پانچواں دورہ ہے۔

شاہ محمود قریشی کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لیے مفاہمتی عمل مشترکہ ذمہ داری ہے — فوٹو: نوید صدیقی

گزشتہ روز امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد متوقع تاریخ سے 2 روز بعد دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔خیال رہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے جاری کوششوں کو بحال کرنے اور طالبان کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات میں شامل کرنے کے لیے سینئر امریکی عہدیدار لیزا کرٹس بھی پاکستان میں ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی خصوصی نمائندے افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے بہت فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں وہ افغانستان سمیت پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کی قیادت سے متعدد ملاقات کرچکے ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے افغان طالبان کے ساتھ بھی مذاکرات کے 3 دور کیے ہیں تاکہ وہ اس معاہدے تک پہنچ سکیں جہاں امریکا اپنی فوج کو واپس بلا سکے اور 17 سالہ طویل جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔