پاکستان

جہانگیر ترین کے سرکاری اجلاسوں میں شرکت کے خلاف درخواست سماعت کیلئے منظور

لاہور ہائیکورٹ کے نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود جہانگیر ترین سرکاری اجلاسوں کی صدارت کر رہے ہیں، درخواست گزار
|

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کے سرکاری اجلاسوں میں شرکت کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس عابد عزیز شیخ نے چودھری شعیب سلیم ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی اور آئندہ ہفتے درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین سپریم کورٹ سے نا اہل ہوئے، اس کے باوجود انہوں نے وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں حکومتی اجلاسوں کی صدارت کی جبکہ عدالت عظمیٰ سے نااہل جہانگیر ترین نے حکومتی اجلاسوں کے دوران حکام سے بریفنگ لی اور احکامات جارے کئے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: عمران خان اہل اور جہانگیر ترین نااہل قرار

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نے نااہل جہانگیر ترین کو اجلاسوں کی صدارت کی اجازت دے کر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اقدام کیا جبکہ جہانگیر ترین بیشتر حکومتی اجلاسوں کی صدارت کر کے احکامات بھی جاری کر رہے ہیں۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے نوٹس جاری کرنے کے باوجود جہانگیر ترین سرکاری اجلاسوں کی صدارت کر رہے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے والے جہانگیر ترین کو حکومتی اجلاسوں کی صدارت کرنے سے روکا جائے اور جہانگیر ترین پر حکومتی اجلاسوں کی صدارت پر مستقل پابندی عائد کی جائے۔

عدالت عالیہ سے یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ جہانگیر ترین کے سرکاری اجلاسوں کی صدارت کے خلاف مرکزی درخواست جلد سماعت کے مقرر کی جائے۔

خیال رہے کہ 15 دسمبر 2017 کو سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی نااہلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی غیر ملکی فنڈنگ کیس کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے خلاف ان کی پٹیشن کو خارج کردیا جبکہ جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل قرار دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین نااہلی کیس کا فیصلہ بھی محفوظ

سپریم کورٹ کے فیصلے میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل قرار دے دیا تھا، ان پر زرعی آمدن، آف شور کمپنیوں، برطانیہ میں جائیداد اور اسٹاک ایکسچینج میں اِن سائڈ ٹریڈنگ سے متعلق الزامات تھے۔

سپریم کورٹ کے بینج نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے اور عدالت عظمیٰ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو ان کے خلاف ان سائیڈ ٹریڈنگ سے متعلق کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مذکورہ کیس پر وکلا نے 100 گھنٹے سے زائد دلائل اور 73 مقدمات کے حوالے دیئے جبکہ اس دوران درجن بھر ممالک کی اعلٰی عدلیہ کے تقریبا تین درجن فیصلوں کے اقتباسات بھی پڑھ کر سنائے گئے جبکہ 58 سماعتوں کے بعد 14 نومبر کو فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے دونوں درخواستوں کا فیصلہ ایک ساتھ سنانے کا کہا تھا۔