مشرف کے منجمد اکاوئنٹس سے رقم نکلوانے کی خبر پرمسلم لیگ (ن) کی تحریک التوا
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق صدرپرویز مشرف کے منجمد بینک اکاونٹس سے رقوم نکلوانے کی خبروں سمیت گیس، بجلی بحران اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحاریک التوا جمع کرا دیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نے عوامی اہمیت کے 7 معاملات پر تحاریک التوا قومی اسمبلی میں جمع کرا دیں ہیں جس میں گیس، بجلی بحران اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے، قرضوں، افراط زر اور سی پیک منصوبوں میں سست روی، مہمند ڈیم کا ٹھیکہ اور پرویز مشرف کے منجمد بینک اکاونٹس سے رقوم نکلوانے کی خبروں کے معاملات شامل ہیں۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع تحاریک التوا سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگ زیب اور دیگر کی جانب سے جمع کرائی گئی ہیں۔
تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ سردیوں میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جس کے نتیجے میں معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور یہ حکومت کی بڑی ناکامی ہے۔
مزید پڑھیں:بینظیر قتل کیس: ملزم پرویز مشرف کے منجمد بینک اکاؤنٹس میں نمایاں کمی کا انکشاف
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے تحریک میں کہا ہے کہ گیس لوڈشیڈنگ سے عام آدمی بری طرح متاثر ہورہا ہے، گیس لوڈشیڈنگ سے پر شعبے پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں، گیس لوڈشیڈنگ حکومتی نااہلی اور بدانتظامی کا ثبوت ہے۔
حکومت کی جانب سے لیے گئے قرضوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملکی قرضوں میں اضافے سے شرح نمو میں کمی ہوئی ہے اور قرضوں اضافہ ہوگیا۔
سابق حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ رپورٹس کے مطابق سی پیک منصوبوں پرکام سست روی کاشکار ہے، سی پیک منصوبوں پر کام میں سست روی حکومتی نیت اور اہلیت پر سوالیہ نشان ہے اس لیے قومی اہمیت کے ان معاملات پر ایوان میں فوری طور پر بحث کرائی جائے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق صدر پرویز مشرف کے منجمد بینک اکاونٹس سے رقوم نکلوانے کی خبروں پر بھی تحریک التوا جمع کرادی ہے جس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، رانا تنویر حسین، خرم دستگیر خان اور مریم اورنگ زیب کے دستخط ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا سی ڈی اے ضبط جائیداد مسمار کرسکتی ہے، پرویز مشرف کا سوال
سابق وزیراعظم اور سابق وفاقی وزرا کے دستخطوں سے جمع تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ سابق آمر پرویز مشرف کے بینک اکاونٹس عدالتی حکم پر منجمد ہوئے تھے لیکن ان کے اکاونٹس سے رقوم کا نکلنا غیرجانب دارانہ احتساب کے حکومتی دعوں کے برعکس اور شکوک پیدا ہوتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے موقف اپنایا ہے کہ یہ اقدام موجودہ حکمرانوں کی نااہلی اور سرکاری محکموں کو سیاسی بنانے کا منہ بولتا ثبوت ہے اور پرویز مشرف کے بینک اکاونٹس سے رقوم کا نکلنا حکومت کی عدالتی حکم پر عمل درآمد کرانے میں ناکامی کی بھی واضح مثال ہے۔
تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ عوامی اہمیت کے فوری مسئلے پر قومی اسمبلی کے ایوان میں بحث کرائی جائے۔
خیال رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بینیظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت کے دوران کیس میں مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کے منجمد بینک اکاؤنٹس میں نمایاں کمی کا انکشاف کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:پرویز مشرف جہاں اتریں گے انہیں سیکیورٹی دیں گے، چیف جسٹس
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے خصوصی پراسیکیوٹر اور ایس ایچ او عدالت میں پیش ہوئے اور پراسیکیوٹر کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کے فارم ہاؤس، 5 پلاٹس اور منجمد بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیں۔
عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ 2016 میں منجمد کیے جانے والے بینک اکاؤنٹس میں کمی کیسے آگئی، بعد ازاں عدالت نے مذکورہ معاملے پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے جواب طلب کر لیا۔
انسداد دپشت گردی عدالت کے جج نے کہا کہ پرویز مشرف کے منجمد بینک اکاؤنٹس میں کمی کیسے ہوئی، 2 سال قبل فراہم کی جانے والی بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات اور موجودہ اکاؤنٹس کی تفصیلات میں بتائی گئی رقم میں فرق کیوں ہے۔
عدالت نے پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ سابق صدرکے بینک اکاؤنٹس کی ٹرانزیکشن سے متعلق تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کریں اور انہیں مذکورہ تفصیلات خود پیش کرنے کی ہدایت کی۔