’اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالت عظمیٰ کی گائیڈ لائنزکو مدنظر نہیں رکھا‘
سپریم کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی سزا معطلی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (نیب) کی اپیل خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے سماعت کی اور 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیب نے نواز شریف کی رہائی کا فیصلہ چیلنج کردیا
تفصیلی فیصلے کی نقول کے مطابق جسٹس آصف کھوسہ نے لکھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت کا فیصلہ لکھتے ہوئے سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنزکو مدنظر نہیں رکھا۔
اس میں کہا گیا کہ ’ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ ضمانت کے فیصلے مختصر لکھے جائیں جبکہ ہائیکورٹ نے ضمانت کا فیصلہ بھی 41 صفحات پر تحریر کیا‘۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے نواز شریف اور مریم کو ضمانت دیتے ہوئے کیس کے میریٹس کو بھی زیربحث لے آئی اور فیصلے میں کچھ حتمی نتائج بھی اخذ کر لیے۔
مزیدپڑھیں: اڈیالہ جیل سے رہائی، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر لاہور پہنچ گئے
جسٹس آصف کھوسہ نے لکھا کہ ’ نواز شریف کیس میں ایسے کوئی غیر معمولی حالات نہیں تھے، نواز شریف کی ضمانت اور اس کی منسوخی کیلئے وجوہات بالکل مختلف ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’نیب کی ایک اپیل ایسے شخص کے خلاف ہے جو پہلے ہی جیل میں ہے، نیب کی دوسری اپیل میں فریق ایک خاتون ہے جس کو قانون ضمانت کے مقدمات میں رعایت فراہم کرتا ہے‘۔
بینچ نے تحریر کیا کہ ’ایسے حالات میں نیب کی اپیل مسترد کی جاتی ہے‘۔
واضح رہے کہ 6 جولائی 2018 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال اور داماد صفدر کو 1 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف بغیر شناختی کارڈ ووٹ ڈالنے پہنچ گئے
بعدازاں 2 مہینے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے فیصلوں کی منسوخی کے خلاف پٹیشن سماعت کے لیے منظور کرلی اور 19 ستمبر 2018 کو سزا کالعدم قرار دے دی۔
جس کے بعد نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چینلج کردیا تھا۔