سی پیک کے تحت شروع ہونے والے توانائی کے بڑے منصوبے ملتوی
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے دور میں شروع کیے جانے والے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے متعدد منصوبے ملتوی کردیے اور رواں ماہ کے آخر تک سرکاری ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت چلنے والے مزید منصوبوں پر کام روک دیے جانے کا امکان ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی جانب سے باضابطہ طور پر بیجنگ کو بتادیا گیا کہ وہ آئندہ کچھ سالوں تک قابلِ اطمینان پیداواری گنجائش موجود ہونے کے باعث 13 سو 20 میگا واٹ کے رحیم یار خان توانائی منصوبے میں دلچسپی نہیں رکھتا لہٰذا اس منصوبے کو سی پیک کے منصوبوں کی فہرست سے خارج کردیا جائے۔
گزشتہ ماہ ہونے والے مشترکہ تعاون کمیٹی کے آٹھویں اجلاس کے بعد ایک سرکاری عہدیدار نے کارروائی کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسرو بختیار کی سربراہی میں شریک پاکستانی وفد نے پاکستان کی توانائی مارکیٹ میں جگہ فراہم کرنے کے لیے چین سے مذکورہ منصوبے کے اخراج کی درخواست کی۔
یہ بھی پڑھیں: فنڈز، منظوری میں تاخیر سے سی پیک منصوبے التوا کا شکار
خیال رہے کہ یہ منصوبہ شہباز شریف کی سربراہی میں حکومت پنجاب کی قائد اعظم تھرمل کمپنی نے درآمدی کوئلے کے پلانٹ کے طورپر شروع کیا تھا، منصوبے کی تجویز ایک بڑے بزنس ٹائیکون نے دی تھی جو متوقع طور پر اس کے سب سے بڑے اسپانسر بھی تھے۔
منصوبے کو سی پیک کی فہرست سے اس وقت نکالا گیا جب بیوروکریسی نے بتایا کہ بجلی کی سرپلس پیداوار کا معاہدہ پہلے ہی کیا جاچکا ہے اور مزید کوئی معاہدہ ملک کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا۔
واضح رہے حکومت کی جانب سے جون 2016 میں درآمدی ایندھن سے گنجائش میں اضافے پر پابندی عائد کی جاچکی تھی جس کے تحت رحیم یار خان اور مظفر گڑھ کے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کو سی پیک کی ترجیحی فہرست سے خارج کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سی پیک سے عسکری مفاد وابستہ نہیں، پاکستان
ایک وفاقی سیکریٹری کے مطابق بعد میں ہونے والے سی پیک مذاکرات میں ان منصوبوں کو شامل کرلیاگیا تھا جس کی بحالی کے لیے حکومت پنجاب نے دباؤ بھی ڈالا، لیکن اس کی ضرورت نہیں تھی کیوں کہ یہ مالی مشکلات کا شکار شعبہ توانائی کے لیے ایک بوجھ بن جاتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سی پیک کی فہرست سے ان دونوں کوئلے سے چلنے والے منصوبوں کا اخراج کیا گیا تو اس فہرست میں دیامر بھاشا ڈیم کو شامل کرلیا گیا تھا لیکن کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر ڈیم کا منصوبہ بھی سی پیک کے تحت نہیں چل سکتا۔
عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پی ایس ڈی پی کے ششماہی جائزے میں ’سیاسی بنیادوں‘ پر شروع کیے جانے والے 400 ترقیاتی منصوبوں کے اخراج کے لیے اپنا ذہن بنالیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مالی بحران کے باعث سی پیک کے مختلف منصوبے تعطل کا شکار
اس ضمن میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کابینہ کے ایک رکن نے کہا کہ ’ہم اس قسم کے تمام منصوبوں پر تفصیلی نظرِ ثانی کررہے ہیں اور عوام کے پیسے ضائع نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انتخابات کے سلسلے میں حلقوں میں گیس کنیکشن فراہم کرنے کی سیاست سے مسلم لیگ (ن) کو 20 سے زائد نشستیں حاصل ہوئیں۔