چین میں کوئلے کی کان بیٹھنے سے ہلاکتوں کی تعداد 21 ہوگئی
چین کے شمالی علاقے میں کوئلے کی کان بیٹھنے کے بعد مزید 2 افراد کی لاشیں ملنے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 21 ہوگئی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق زن ہوا ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شانسی صوبے میں ہونے والے حادثے کے وقت زیر زمین کان میں 87 افراد کام کررہے تھے۔
زن ہوا کے مطابق حادثے کے بعد 66 کان کنوں کو کان سے باحفاظت باہر نکال لیا گیا تھا تاہم اتوار کی صبح ریسکیو اہلکار کان میں پھنسے مزید 2 افراد کو تلاش کررہے تھے جو انہیں مردہ حالت میں ملے۔
مزید پڑھیں : چین میں کان کے قریب دھماکا، 11 افراد ہلاک
بائیجی مائننگ کی نجی کان میں ہونے والے حادثے کی وجوہات سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔
خیال رہے کہ چین میں کوئلے کی نجی کان سرکاری کان کے برعکس کم احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں۔
بائیجی مائننگ کمپنی کے ڈرائیور نے حادثے سے متعلق معلومات دینے سے انکار کردیا،انہوں نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا کہ یہ کان ایک چھوٹی سطح کا آپریشن ہے۔
چین کی کانوں میں خطرناک حادثات عام ہیں جہاں کوئلے کی پیداواری حالات میں بہتری کی کوششوں اور غیر قانونی کانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے باوجود حفاظتی حالات ابتری کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : چین: کوئلے کی کان میں حادثہ، 18 افراد ہلاک
گزشتہ برس دسمبر میں چین کی جنوب مغربی کوئلے کی کان میں ایک حادثے میں 7 کان کن ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل اکتوبر میں شانڈونگ صوبے میں کان میں ہونے والے حادثے میں 21 کان کن ہلاک ہوئے تھے اور صرف ایک کان کن زندہ بچ سکا تھا۔
چین کی نیشنل کول مان سیفٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق 2017 میں چین میں کوئلے کی کان میں مختلف حادثوں میں 3 سو 75 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ برس بیورو نے کوئلے کی کان میں حفاظت سے متعلق کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ’ بہتری کے باجود کوئلے کی کان میں حفاظتی پیداوار کے حالات تاحال ابتری کا شکار ہیں‘۔