دنیا

افغان مفاہمتی عمل کیلئے زلمے خلیل زاد 4 ممالک کے دورے پر روانہ

امریکی نمائندہ خصوصی اس دورے میں افغانستان، پاکستان، بھارت اور چین کی قیادت سے ملاقات کریں گے، امریکی محکمہ خارجہ

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد افغان مفاہمی عمل کے سلسلے میں 4 ممالک کے دورے پر روانہ ہوگئے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے جاری بیان کے مطابق 2 ہفتوں پر مشتمل اس دورے میں امریکی نمائندہ خصوصی افغانستان، پاکستان، بھارت اور چین کا دورہ کریں گے اور وہاں کی قیادت سے افغان امن عمل پر بات چیت کریں گے۔

امریکی نمائندہ خصوصی کا 2 ہفتوں پر مشتمل یہ دورہ 21 جنوری کو اختتام پذیر ہوگا۔

مزید پڑھیں: امریکا، افغان طالبان مذاکرات پر مایوسی کے بادل منڈلانے لگے

بیان کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ وہ 40 سال سے جاری افغان تنازع کے پرامن طریقے سے حل کرنے کی ہر کاوش کے ساتھ ہے اور امید کرتا ہے کہ افغانستان دوبارہ کبھی دہشت گردی کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق زلمے خلیل زاد اپنے دورے میں افغان حکومت اور امن عمل میں دلچسپی رکھنے والے گروہوں سے ملاقات کریں گے جبکہ افغان عوام کی زندگی بہتر بنانے سے متعلق بھی بات چیت کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ زلمے خلیل زاد افغان صدر اشرف غنی اور دیگر فریقن کے ساتھ انٹر افغان امن عمل کے سلسلے میں بھی ملیں گے کیونکہ امریکا کا مقصد ہے کہ مذاکرات کے ذریعے دیکھا جائے کہ تنازع کا خاتمہ کیسے ہوسکتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد ہے کہ تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے تاکہ ایسا پر امن حل نکلے جس میں تمام افغان قانون کے مطابق مشترکہ ذمہ داری محسوس کریں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان نے امن مذاکرات کے مقام کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا

بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان تنازع کا واحد حل تمام فریقین کا مل کر ساتھ بیٹھنا ہے اور ایک ایسے معاہدے پر پہنچنا ہے جو افغانستان کے سیاسی مستقبل میں سے کے لیے عزت و احترام اور قابل قبول ہو۔

خیال رہے کہ امریکی خصوصی نمائندے افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے بہت فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں وہ افغانستان سمیت پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کی قیادت سے متعدد ملاقات کرچکے ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے افغان طالبان کے ساتھ بھی مذاکرات کے 3 دور کیے ہیں تاکہ وہ اس معاہدے تک پہنچ سکیں جہاں امریکا اپنی فوج کو واپس بلا سکے اور 17 سالہ طویل جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔