پاکستان

پی ٹی اے نے موبائل فون رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کردی

15 جنوری تک موبائل فون رجسٹرڈ کروائے جاسکتے ہیں، اس کے بعد جعلی اور اسمگل شدہ ڈیوائسز بلاک ہوجائیں گی، پی ٹی اے

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل فون رجسٹریشن کی تاریخ میں 15 جنوری تک توسیع کردی، جس کے بعد جعلی اور اسمگل شدہ ڈیوائسز بلاک ہوجائیں گی۔

اس سے قبل یہ اعلان کیا گیا تھا کہ نان-کمپلائنٹ ڈیوائسز کو 31 دسمبر 2018 کے بعد رجسٹرڈ نہیں کیا جائے گا اور مستقبل میں صرف پی ٹی اے سے منظور شدہ انٹرنیشنل موبائل اکیوپمنٹ آئیڈینٹٹی (آئی ایم ای آئی) ڈیوائسز رجسٹرڈ ہوں گی۔

رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ موبائل فون ٹریڈرز ایسوسی ایشن (ایم پی ٹی اے) کی جانب سے متعدد مرتبہ احتجاج اور پریس کانفرنس کے بعد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کہیں آپ کا موبائل فون بھی اسمگل شدہ تو نہیں؟

ٹریڈرز کا دعویٰ تھا کہ وہ پہلے ہی مال کا آرڈر دے چکے ہیں اور یہ ان کے لیے ممکن نہیں کہ وہ استعمال شدہ فونز کے آئی ایم ای آئی رجسٹرڈ کرا سکیں۔

اس حوالے سے پی ٹی اے کی جانب سے جاری باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم ( ڈی آئی آر بی ایس) جاری رہے گا اور 15 جنوری تک پاکستان میں موبائل نیٹ ورک پر فعال موبائل فونز سروسز میں بغیر کسی خلل کے جاری رہیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’یہاں تک کہ نان کمپلائنٹ ڈیوائسز جو اس تاریخ سے قبل آپریشنل ہوں گی انہیں ان نمبروں سے ہی منسلک کردیا جائے گا اور وہ ڈیوائسز فعال رہیں گی‘۔

واضح رہے کہ وزارت اطلاعات ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کی جانب سے جاری ٹیلی کام پالیسی 2015 کی شق 9.6 کی روشنی میں پی ٹی اے نے ڈی آئی آر بی ایس تیار کیا تھا، جس کا مقصد جعلی موبائل فون کا استعمال روکنا، موبائل فون چوری کو کم کرنا اور صارف کے مفاد کا تحفظ کرنا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ موبائل فون صارف اپنے موبائل ڈیوائس کا اسٹیٹس معلوم کرنے کے لیے 15 ہندسوں پر مشتمل آئی ایم ای آئی نمبر بذریعہ ایس ایم ایس 8484 پر بھیج سکتے ہیں، اس کے علاوہ یہ اسٹیٹس پی ٹی اے کی ویب سائٹ یا ڈی آئی آر بی ایس کی اینڈرائڈ ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرکے بھی معلوم کیا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب ایم پی ٹی اے کے ترجمان سلیم رحمت نے ڈان کو بتایا کہ ماضی میں ڈیلرز استعمال شدہ موبائل فونز درآمد کرتے تھے لیکن 1996 میں اس پر پابندی لگادی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اقتدار میں آئی تو ہم نے وزیر خزانہ اسد عمر سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ 95 فیصد ڈیلرز استعمال شدہ موبائل فونز کا کاروبار کرتے ہیں، لہٰذا اس پابندی کو ہٹنا چاہیے‘۔

سلیم رحمت کا کہنا تھا کہ ’وزیر خزانہ نے ہماری بات سنی اور اس پابندی کو ہٹانے میں اپنا کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں گزشتہ برس 23 نومبر کو وفاقی کابینہ نے یہ پابندی ہٹانے کی منظوری دے دی، تاہم کچھ کمپنیاں مارکیٹ میں موجود اپنے نئے موبائل فونز فروخت کرنا چاہتی تھیں، جس کے باعث اس معاملے میں تاخیر ہوئی لیکن بالآخر 24 دسمبر 2018 کو ایک قانونی ریگولیٹر آرڈر (ایس آر او) جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ پابندی ہٹادی گئی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک سے پاکستان آنے والے افراد کیلئے ’موبائل ٹیکس پالیسی‘ کا اعلان

ایم پی ٹی اے رہنما نے کہا کہ ایک طرف حکومت نے اعلان کیا کہ پی ٹی اے سے غیر تصدیق شدہ درآمد موبائل فون 31 دسمبر کے بعد فعال نہیں ہوں گے جبکہ دوسری جانب ڈیلرز پہلے ہی استعمال شدہ موبائل فونز کی درآمد کا آرڈر دے چکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں ہم نے حکومت سے درآمد شدہ موبائل فونز کی ایکٹیویشن کی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی اور وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کی کوششوں سے اس میں 15 دن کی توسیع ہوئی اور ہم حکومت کے اس فیصلے پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔

اس موقع پر انہوں نے یہ شکوہ کیا کہ حکومت کی جانب سے نئے اور استعمال شدہ موبائل فون پر ایک ہی ڈیوٹی رکھی گئی ہے جو ناانصافی ہے، لہٰذا حکومت کو ڈیوٹی کی شرح پر نظرثانی کرنی چاہیے۔


یہ خبر 09 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی