پاکستان

مراد علی شاہ کا استعفیٰ چاہیے تو آغاز خیبرپختونخوا سے کریں، رضا ربانی

دوہرا معیار رکھنا مناسب نہیں ہے، نیب نے محمود خان کو بھی طلب کیا تھا، اس لیے انہیں بھی مستعفیٰ ہونا چاہیے، رہنما پی پی

اسلام آباد: سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا۔

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو بھی طلب کیا تھا، لہٰذا اگر مراد علی شاہ کا استعفیٰ چاہیے تو آغاز خیبرپختونخوا سے کریں۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ دوہرا معیار رکھ کر بات کرنا مناسب نہیں ہے، آئین کے اندر جو گورنر کا کردار ہے، اس آئینی کردار سے تجاوز کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو مستعفی ہو جانا چاہیے،شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ تمام تمام روایتوں کو بالائے طاق رکھا جارہا ہے، گورنر سندھ ان رکن صوبائی اسمبلی کے ساتھ گھوم رہے ہیں، جنہوں نے حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی بات کی جبکہ آئین گورنر کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی تحقیقاتی رپورٹ ہے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہے، ریاست کی طرف سے نہایت خطرناک روش معاشرے میں چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت ہو یا 18 ویں ترمیم جیسے جمہوری اقدام کا مذاق اڑایا جارہا ہے، جو معاشرے اور ریاست کے لیے خطرناک رجحان ہے، اس طرح معاشرے میں انارکی اور آمریت فروغ پائے گی۔

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت نے اس دور کے اندر سیاسی استحکام پیدا کیا جو اگر نہ ہوتی تو آمریت بہت پہلے آگئی ہوتی۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کو کرپشن کا ذریعہ کہنا پارلیمنٹ اور اکائیوں کا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے۔

اپنی گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ منی بجٹ آرہا ہے، 155 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگ رہے ہیں جبکہ پارلیمان کو کچھ نہیں بتایا گیا، اسی طرح آئی ایم ایف سے مذاکرات یا غیر ملکی دوروں پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جو مذاکرات امریکا اور افغانستان کے ساتھ ہورہے ہیں، اس پر بھی پارلیمان کو نہیں بتایا گیا، اگر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا جاسکتا تو اس کا رول کیا ہے؟

رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ پارلیمانی کمیٹی نیشنل سیکیورٹی فوری طور پر بنایا جائے۔

پی پی پی سینیٹر نے کہا کہ اصغر خان کیس میں ایف آئی اے نے کہا کہ اس کو بند کیا جائے، ایف آئی اے براہ راست وزیر اعظم کے ماتحت ہے، اتنا بڑے اقدام کی استدعا ایف آئی اے سپریم کورٹ سے کرتی ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ اس سے قبل یہ سمری وزیر اعظم کے پاس نہ گئی ہو۔

یہ بھی پڑھیں: 'پی ٹی آئی ہمارے نہیں اپنے اراکینِ اسمبلی کی فکر کرے'

انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیر اعظم کے پاس سمری نہیں گئی تو یہ ایک خطرناک بات ہے، اس سے یہ ظاہر ہوگا کہ حکومت کی گرفت بیوروکریسی پر نہیں ہے، اتنے بڑے اقدامات ہورہے ہیں اور اس کا علم حکومت کو نہیں ہے تو پھر حکومت چلا کون رہا ہے؟

رضا ربانی نے کہا کہ مسئلہ وفاق کا ہے، مسئلہ ملک کا ہے، سندھ کے حوالے سے شروع کی گئی بات صرف سندھ تک محدود نہیں رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ دوسری مرتبہ ہے کہ آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے، سندھ کو گیس کا حصہ نہیں دیا جارہا، وہاں صنعتیں بند ہورہی ہیں۔