وفاقی وزیر نے آصف علی زرداری کی امریکا میں موجود جائیداد کی دستاویزات منظر عام پر لانے کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی حیدر زیدی نے شریف خاندان کی گمنام جائیدادوں کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی بیرون ملک موجود خفیہ جائیداد کا بھی سراغ ملنے کا انکشاف کردیا۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں آصف علی زرداری کی امریکا میں موجود جائیداد کی دستاویزات منظر عام پر لانے کا دعویٰ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: رئیل اسٹیٹ کیس: نیب نے آصف زرداری، بلاول بھٹو کو طلب کرلیا
انہوں نے آصف علی زرداری کی زیر ملکیت جائیداد پر پراپرٹی ٹیکس کی دستاویز ٹوئٹ کردیں۔
علی حیدر زیدی کے ٹوئٹ کے مطابق 524 ایسٹ، اسٹریٹ 72، اپارٹمنٹ ایف 37 نیویارک کی ٹیکس رسیدوں پر آصف زرداری کا نام واضح طور پر موجود ہے۔
علی حیدر زیدی کا ٹوئٹ — اسکرین شاٹ
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو رئیل اسٹیٹ کیس میں 13 دسمبر کو طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ آصف علی زرداری اور ان کے قریبی ساتھی منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت کراچی کی بینکنگ کورٹ میں کیس کا سامنا کررہے ہیں۔
جعلی اکاؤنٹس کیس واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔
حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ
ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔
ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔
ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔
جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔
تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔
جس کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: آصف علی زرداری اور دیگر کی ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع
بعدازاں فریال تالپور نے لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔
علاوہ ازیں 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرلیا تھا لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔