دنیا

پاکستان کے تعاون سے ابوظہبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز

امید کرتے ہیں کہ مذاکرات سے افغانستان میں جاری قتل و غارت کا خاتمہ ہوگا اور خطے میں امن قائم ہوگا،ترجمان دفتر خارجہ

افغانستان میں جاری جنگ کے سیاسی حل کے لیے پاکستان کی کوششوں سے متحدہ عرب امارات میں امریکا اور طالبان کے درمیان ’امن مذاکرات‘ کا آغاز ہوا۔

اس موقع پر پاکستان کےدفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ اسلام آباد، بین الاقوامی برادری اور دیگر فریقین کے ساتھ جنگ کا شکار پڑوسی ملک افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔

متحدہ عرب امارات کے شہر ابو ظبی میں مذاکرات سے قبل ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹوئٹ کیا کہ ’ مذاکرات متحدہ عرب امارات میں ہورہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ مذاکرات سے افغانستان میں جاری قتل و غارت کا خاتمہ ہوگا اور خطے میں امن قائم ہوگا‘۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے تصدیق کی تھی کہ ’ افغان امن عمل کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مذاکرات میں امریکی وفد کی نمائندگی کررہے ہیں‘۔

عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط کے بعد پاکستان نے مذاکرات میں معاونت کی۔

مزید پڑھیں : پاکستان، امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں تعاون کیلئے تیار

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ارسال کیے گئے مختصر بیان میں آج (17 دسمبر کو) ہونے والے مذاکرات میں امریکی عہدیداران سے ملاقات کرنے کی تصدیق کی۔

انہوں نے بتایا کہ اس موقع پر میزبان ملک متحدہ عرب امارات، پاکستان اور سعودی عرب کے نمائندگان بھی موجود ہوں گے ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو طالبان کےساتھ مذاکرات میں تعاون کی درخواست کے لیے لکھے گئے خط کے 2 ہفتوں بعد وزیر اعظم نے پاکستان کی جانب سے امریکا اور افغان طالبان مذاکرات میں سہولت کاری فراہم کرنے کی تصدیق کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان پر ’ڈو مور‘ کا دباؤ ڈالتا رہتا تھا لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) حکومت کے واضح موقف کی وجہ سے اب امریکی حکام نے طالبان سے مذاکرات میں تعاون کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں : زلمے خلیل زاد کی شاہ محمود سے ملاقات،ٹرمپ کے خط کی تفصیلات سے آگاہ کیا

وزیراعظم نے کہا تھا کہ اگر افغانستان میں امن قائم ہوگیا تو پاکستان کو سیکیورٹی اور اقتصادی استحکام کے صورت میں فائدہ ہوگا۔

کابل میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ ’ امریکا، پاکستان کی جانب سے تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے‘۔

ترجمان نے کہا کہ ’ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مذاکرات کے ذریعے افغانستان کے حل کے لیے طالبان سمیت تمام فریقین سے ملاقات کی ہے اور ملاقات کرتے رہیں گے‘۔

خیال رہے کہ زلمے خلیل زاد افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں تعاون کے لیے پاکستان ، افغانستان، روس، ترکمانستان، ازبکستان اور بیلجیئم کے 18 روزہ دورے پر آئے تھے۔

انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سےافغانستان کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی نمائندہ خصوصی طالبان سے 2 مرتبہ قطر میں ملاقات کرچکے ہیں۔