پاکستان

اراکینِ اسمبلی کو 31 دسمبر تک اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کا حکم

الیکشنز ایکٹ 1975 کے تحت اثاثے جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی جسے 2017 میں 31 دسمبر کیا گیا تھا، رپورٹ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سالانہ روایت کے تحت جون 2018 کو ختم ہونے والے مالی سال کے سلسلے میں اراکینِ اسمبلی کو اثاثہ جات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

اس ضمن میں ای سی پی نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کو اپنے، اپنے شریک حیات اور انحصار کرنے والے بچوں کے اثاثے اور اخراجات کی سالانہ تفصیلات فائل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

عوام کی نمائندگی کے ایکٹ 1976 اور سینیٹ الیکشنز ایکٹ 1975 کے تحت اثاثے جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی لیکن الیکشن ایکٹ 2017 میں اسے 31 دسمبر کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

الیکشن ایکٹ کی دفعہ 137 کے مطابق ’ہر رکنِ اسمبلی اور سینیٹ اپنے اور اپنے شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثے اور اخراجات کی تفصیلات 31 دسمبر سے پہلے الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گا‘۔

اسی قانون کے تحت الیکشن کمیشن، دی گئی مدت تک اثاثوں کی تفصیلات نہ جمع کروانے والے اراکین کے نام یکم جنوری کو شائع کرنے کا پابند ہے۔

جس کے بعد 15 جنوری تک بھی تفصیلات فراہم نہ کرنے کی صورت میں 16 جنوری کو ان کی رکنیت معطل کرنے کا حکم دیا جائے گا اور جب تک تفصیلات فراہم نہیں کردی جائیں گی، انہیں کام کرنے سے روکا جائے گا۔

مزید پڑھیں: 84 ارکان کے پنجاب اسمبلی میں داخلے پر پابندی

سیکشن 137 کی ذیلی دفعہ کے مطابق اگر کسی رکن کی جانب سے جمع کروائی گئی اثاثوں کی تفصیلات میں جھوٹ پایا گیا تو 120 دن کے اندر ان کے خلاف بدعنوانی کی کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ ای سی پی نے دسمبر 2016 میں بھی تمام اراکینِ اسمبلی کے اخراجات اور اثاثوں کی جانچ پڑتال کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس حوالے سے کارروائی کا آغاز بھی کردیا گیا تھا لیکن پھر اسے بغیر کوئی وجہ بتائے سرد خانے میں ڈال دیا گیا۔


یہ خبر 7 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔