پاکستان

ایبٹ آباد رپورٹ لیک ہونا عوام کی عظیم خدمت ہے: مشاہد حسین سید

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کل ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ پر بحث کرے گی، جس کے چیئرمین مشاہد حسین نے اس رپورٹ کو جرأت مندانہ اقدام قرار دیا ہے۔

اسلام آباد: غیر قانونی طور پر میڈیا کے ہاتھ لگنے والی ایبٹ آباد کمیشن رپوٹ کی پارلیمانی جانچ پڑتال کل بروز بدھ 17 جولائی کو اس وقت کی جائے گی جب اس کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےدفاع کے سامنے بحث کے لیے پیش کیا جائے گا۔

یہ بحث عدالتی کمیشن کی لیک ہوجانے والی اس رپورٹ پر کیا جائے گا، جسے پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت نے دو مئی 2011ء کو ایبٹ آباد میں امریکی فوج کی جانب سے چھاپہ مار کارروائی کے بعد تشکیل دیا تھا۔ یہ رپورٹ سینیٹ کی کمیٹی کے پانچ نکاتی ایجنڈے میں شامل ہے۔

اس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین نے ڈان کو بتایا کہ کمیٹی کی باڈی نے کسی حکومتی اہلکار یا سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں سے کسی کو اس اِن کیمرہ اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی ہے۔

اس لیے کہ اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے کمیٹی کے اراکین پہلے لیک ہونے والی رپورٹ کے مندرجات پر پہلے اندرونی طور پر خود بحث کریں گے اور اس معاملے پر مزید آگے بڑھنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔

ایک سوال کے ذریعے جب ان کی توجہ لیک ہونے والی رپورٹ کے مستند ہونے یا نہ ہونے پر مبذول کروائی گئی تو انہوں نے کہا کہ حکومت کو سرکاری طور پر اس رپورٹ کو جاری کردینا چاہئیے، اس طرح اس نام نہاد تنازعے کا خاتمہ ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا ”میرے لیے یہ لیک رپورٹ نہیں ہے بلکہ رہنما رپورٹ ہے۔ جس کسی نے اس رپورٹ کو میڈیا کے حوالے کیا ہے، اس نے عوام کی عظیم خدمت کی ہے۔ اس رپورٹ نے قوم کے سامنے سچ کو پیش کردیا ہے۔“

مشاہد حسین جو مسلم لیگ قاف کے سیکریٹری جنرل بھی ہیں، نے کہا کہ جس طرح وہ ایڈورڈ سنوڈین کے پُرجوش حامی ہیں کہ جس نے امریکہ کی خفیہ الیکٹرانک نگرانی کے عمل کا انکشاف کیا، اسی طرح اس فرد کی بھی تعریف کی جانی چاہئیے کہ جس نے ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ لیک کی۔

انہوں نے کمیشن کے اراکین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک کھری اور جرأت مندانہ رپورٹ تیار کی۔