بحری جہازوں پر قبضہ: روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی
کیف: روس کی جانب سے یوکرین کے دو جنگی جہازوں سمیت 3 بحری جہازوں پر قبضے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے بیان میں کہا کہ یوکرینی جہازوں کو روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی پر قبضے میں لیا گیا۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے روسی اقدام کو فوجی جارحیت قرار دیتے ہوئے بحیرہ اسود شمالی ساحل پر واقع جزیرہ نما کرائمیا کے قریب قبضے میں لیے گئے یوکرینی جہازوں اور ان کے عملے کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے قوم سے خطاب میں روس پر الزام لگایا کہ وہ کیف سے اپنے تنازع کو نئی سطح پر لے جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ روسی فوج کے ریگولر یونٹس کی تکبرانہ اور کھلی شراکت یوکرین کے ساتھ تنازع کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا، یوکرین کو ہتھیار دینے سے باز رہے: روس
پیٹرو پوروشینکو نے کہا کہ اس واقعے سے صورتحال تبدیل ہوگئی ہے کیونکہ ماضی میں روس یوکرین میں تنازع میں اپنی فوج کے ملوث ہونے کی تردید کرتا رہا ہے۔
یوکرین صدر نے قوم سے یہ خطاب ملک میں مارشل لا کے نفاذ کی پارلیمنٹ میں ان کی درخواست پر ووٹنگ سے قبل کیا۔
دوسری جانب امریکا نے روس کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرینی جہازوں کو قبضے میں لینے جیسی غیر قانونی کارروائیاں واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ نکی ہیلے نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ 'امریکا، روس کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے کو سراہے گا، لیکن اس طرح کے غیر قانونی عمل سے یہ ناممکن ہے۔'
یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے روس سے یوکرینی جہازوں اور عملے کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے معاملے پر یوکرین کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: یوکرین تنازع: روس پر پابندیوں میں اضافہ
نیٹو نے بھی یوکرین کو حمایت کی یقین دہانی کراتے ہوئے اہم معاملے پر غور کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
ادھر یوکرین میں روسی سفارت خانے پر درجنوں افراد نے روس مخالف مظاہرہ کیا اور نعرے لگائے۔
یاد رہے کہ 2014 میں جزیرہ نما کرائمیا پر روسی قبضے کے بعد دنوں ممالک کے حالات کشیدہ چلے آرہے ہیں۔