دنیا

فرانس: پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف مظاہروں میں پھر شدت، پولیس سے جھڑپیں

پیٹرولیم مصنوعات میں اضافی ٹیکسوں کے خلاف مظاہروں میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف حکومت مخالف مظاہرے پرتشدد ہوگئے، مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے دروان درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی وزیر داخلہ کرسٹوف کاسٹینر نے ملک میں جاری بدامنی کا ذمہ دار مظاہرین کو قرار دیا جنہوں نے مظاہروں پر عائد پابندی کو نظرانداز کیا اور سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ کی تھی۔

مذکورہ احتتاجی تحریک کا آغاز ایک ہفتہ قبل ہوا تھا جب ہزاروں مظاہرین نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر سڑکیں بند کرکے اپنے غصے کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں : فرانس:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج، خاتون ہلاک

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز پیرس کے مختلف شہروں میں ایک لاکھ سے زائد افراد مظاہروں میں شریک ہوئے، پیرس کے سوا تمام شہروں میں مظاہرے پرامن رہے۔

پیرس کے علاقے چیمپس ایلیسیز میں 5 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے، جبکہ 10 ہزار سے زائد افراد وہاں مظاہرے میں شریک ہوئے۔

چیمپس ایلیسیز میں مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ شروع ہوگئی جس کے نتیجے میں درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔

تاہم گزشتہ روز کیے گئے احتجاج میں مظاہرین کی تعداد ایک ہفتے کے مقابلے میں کافی کم تھی اور مظاہرین کی جانب سے دارالحکومت کو بند کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے میں فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے مختلف مظاہروں میں 2 افراد ہلاک جبکہ 136 پولیس افسران سمیت 750 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے خلاف جاری ’یلو ویسٹ ‘ موومنٹ فرانس کے اکثر دیہاتی علاقوں میں جاری ہے۔

سابق انویسٹمنٹ بینکر اور موجودہ صدر ایمانوئیل میکرون کو مزدوروں کو زیادہ تنخواہیں دیے جانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا لیکن بے روزگاری سے متعلق ان کی اصلاحات کے اثرات انتہائی محدود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : فرانس: پولیس کی اسلامک سینٹر کے خلاف کارروائی، 11 افراد گرفتار

’ یلو ویسٹ ‘ موومنٹ کے اکثر کم تنخواہ دار مظاہرین صدر کی جانب ڈیزل پر ٹیکس بڑھائے جانے کے فیصلے پر غصہ ہیں کیونکہ امیر طبقے پر عائد ویلتھ ٹیکس کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

فرانس کے شمال مغربی گاؤں لا گراویلے کے قریب اے 81 موٹر وے پر مظاہرین میں شامل کیتھرین مارگوئر کا کہنا تھا کہ ’ ہم صرف ایندھن کی قیمتوں کے لیے نہیں لڑ رہے ، یہ ٹیکس سے متعلق ہے جو ہم ادا کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ لوگ اسے زیادہ برداشت نہیں کرسکتے ، ہمیں حکومت اور اعلیٰ سطح پر لوگ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے‘۔

کیتھرین مارگوئر کے گرد سیکڑوں افراد یلو ویسٹ میں بوتھ سنبھالا ہوا تھا اور گاڑیوں کو شاہراہ سے گزرنے کی اجازت دے رہے تھے۔

مظاہرے میں شامل ایک بینر پر لکھا ہوا تھا کہ’ ہم یہاں لُٹنے کے لیے نہیں ہیں‘۔

خیال رہے کہ ٹیکس کے خلاف بغاوت صدیوں سے فرانس کی عوامی زندگی کا جزو ہے۔