پاکستان

راولپنڈی: 11 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق

یہ دہشت گرد پاک فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں، عام شہریوں اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں ملوث تھے، آئی ایس پی آر

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 11 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ دہشت گرد پاک فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں، عام شہریوں، تعلیمی اداروں اور اہم تنصیبات پر حملوں جیسے سنگین جرائم میں ملوث تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ دہشت گرد مجموعی طور پر پاک فوج کے 25 جوانوں سمیت 26 افراد کے قتل میں ملوث تھے، جبکہ ان کے حملوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور شہری زخمی بھی ہوئے۔

دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد ہوا تھا اور فوجی عدالتوں میں ان پر باقاعدہ مقدمات چلے تھے جہاں انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 15 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق

آرمی چیف کی جانب سے جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان میں انور سلام، عرفان الحق، صاحبزادہ، نادر خان، عزت خان، امتیاز احمد، امیر زیب، بادشاہ عراق، اظہار احمد، اکبر علی اور محمد عمران شامل ہیں۔

اس کے علاوہ سنگین جرائم میں مختلف سزائیں پانے والے دیگر 22 ملزمان کی بھی سزاؤں کی توثیق کی گئی۔

یاد رہے کہ رواں سال آرمی چیف مختلف مواقع پر دہشت گردی سمیت سنگین جرائم میں ملوث متعدد مجرمان کی سزائے موت کی توثیق کر چکےہیں۔

21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کی جانب سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرمان کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے اور ان میں سے بڑی تعداد کو آرمی چیف کی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم پردستخط ، فوجی عدالتیں مزید 2 سال کیلئے قائم

فوجی عدالتوں کو دیئے گئے یہ خصوصی اختیارات گزشتہ برس جنوری میں ختم ہوگئے تھے، تاہم اُسی سال مارچ کے مہینے میں پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ سے فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لیے 28ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔

بعد ازاں صدر مملکت ممنون حسین نے 23ویں آئینی ترمیم سمیت آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیئے تھے، جس کے بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سال کی توسیع ہوگئی تھی۔