پاکستان

9 سرکاری افسران اضافی تنخواہیں واپس نہیں کررہے، نیب کی سپریم کورٹ میں رپورٹ

تمام افسران 3 ماہ میں اضافی تنخواہیں واپس کردیں، تنخواہیں واپس نہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، عدالت
|

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے سرکاری کمپنیوں کے 9 افسران کو اضافی تنخواہیں واپس کرنے کا حکم دے دیا ہے

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پبلک سیکٹر کمپنیوں کے افسران کی اضافی تنخواہوں سے متعلق از خود نوٹس کیس پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت ڈی جی نیب لاہور نے مذکورہ کیس سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 54 افسران میں سے 45 افسران زائد وصول کی گئیں اضافی تنخواہیں واپس کرنے پر رضامند ہوگئے جبکہ دیگر 9 افسران نے اضافی تنخواہیں واپس کرنے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں : 56 کمپنیوں کے افسران کا تنخواہیں واپس کرنے پر آمادگی کا اظہار

ڈی جی نیب نے عدالت کو بتایا کہ اب تک 43 کروڑ 80 لاکھ روپے میں سے 32 کروڑ 30 لاکھ روپے وصول کیے جاچکے ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے اضافی وصول کی گئی تنخواہ واپس ادا نہ کرنے پر ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی علی عامر ملک کی سرزنش کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 21 گریڈ کے افسر ہو کر آپ ساڑھے 6 لاکھ روپے تنخواہ وصول کررہے ہیں جبکہ آپ کی تنخواہ صرف ڈیڑھ 2 لاکھ روپے بنتی ہے۔

چیف جسٹس نے علی عامر ملک سے استفسار کیا کہ آپ اضافی رقم کس مد میں وصول کررہے ہیں،انہوں نے ریمارکس دیے کہ ایک محکمے میں آپ کو خوش کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا ۔

سماعت کے دوران سیف سٹی منصوبے کے ڈائریکٹر اکبر ناصر خان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اکبر ناصر خان سے استفسار کیا کہ آپ نے اپنی تنخواہ سے 6 گنا زائد تنخواہ کیوں وصول کی۔

یہ بھی پڑھیں : شہباز شریف دور کے 54 افسران کو 20 نومبر تک اضافی تنخواہیں واپس کرنے کا حکم

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں نے دوسروں کے ساتھ مل کر عوام کا پیسہ لوٹا ہے، جس پر اکبر ناصر خان نے جواب دیا کہ ہم نے ایک نئے منصوبے پر کام کیا ہے۔

ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تمام افسران 3 ماہ میں اضافی تنخواہیں واپس کردیں ۔

بعد ازاں عدالت نے 9 افسران کو اضافی تنخواہیں واپس کرنے کاحکم دے دیا اور خبردار کیا کہ اضافی تنخواہیں واپس نہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں چیف سیکریٹری پنجاب نے 54 سرکاری افسران کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ اضافی تنخواہیں 20 نومبر تک واپس کردیں۔

سرکاری کمپنیوں اور حکومتی عہدوں پر نافذ ان 54 افسران نے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے دورِ حکومت میں اپنے اداروں سے اضافی تنخواہیں وصول کی تھیں۔

زائد تنخواہیں وصول کرنے والے سینئر افسران میں احد چیمہ اور وسیم اجمل چودھری شامل ہیں جنہیں نیب نے بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور اب وہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اضافی تنخواہیں وصول کرنے والے حکومتی افسران کو 3 ماہ میں رقم واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔