زندگی بچ سکتی ہے . . .
2017ء کی بات ہے جب خبر رساں اداروں کے ذریعے یہ بریکنگ نیوز عوام تک پہنچی کہ کراچی میں نجی ادارے کی ایمبولینس کے ذریعے ایک لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی، بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرکے اغوا کاروں کو گرفتار بھی کرلیا۔
یہ بھی سامنے آیا کہ ایمبولینس ایک سیاسی جماعت کے عوامی خدمت کے شعبے کی تھی، جبکہ اغوا میں ایمبولینس سروس کے ڈرائیور اور دیگر اہلکار ملوث تھے، ایسے واقعات سے عوام نہ صرف عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں بلکہ ان کا ایسے اداروں سے اعتماد بھی اٹھ جاتا ہے، جو فلاح کا کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
ایمبولینس کے ذریعے اغوا کا واقعہ انہونا ضرور تھا، لیکن اتفاق سے پولیس کی بروقت کارروائی نے واردات کو ناکام بنا دیا۔ لیکن اس کارروائی سے متعلق ایک پولیس افسر کے منہ سے ادا ہونے والے جملے نے حیرت میں ڈال دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں جو گاڑیاں ایمبولینس کے نام پر چل رہی ہے، وہ اس قدر بدتر حالت میں ہوتی ہیں کہ ان میں واقعی واردات کرنا آسان جبکہ کسی جان کو بچانا مشکل ہوتا ہے۔