دنیا

بھارت: دنیا کے سب سے بڑے مجسمے کے خلاف احتجاج

مجسمے کے مقام کے قریب 22 دیہاتوں کے سربراہان نے نریندر مودی کو خبر دار کیا کہ اس کی افتتاحی تقریب سے دور رہیں۔

بھارتی ریاست گجرات میں امریکا کے مجسمہ آزادی سے دوگنے بڑے ’مجسمہ اتحاد‘ کے افتتاحی تقریب میں نریندر مودی کی متوقع آمد کے خلاف ناراض مقامیوں نے احتجاج کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 29.9 ارب روپے میں تیار ہونے والے سردار ولبھ بھائی پٹیل، جنہوں نے 1947 میں بھارت کی آزادی کے بعد اسے متحد کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، کے مجسمے پر مقامی افراد نے احتجاج کرتے ہوئے اس کی تعمیر سے ماحول کو ہونے والے نقصان کا حکومت سے ازالہ طلب کیا۔

مظاہرین نے نریندر مودی اور گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی کے خلاف منہ پر کالک مل کر احتجاج کیا۔

مجسمے کے مقام کے قریب 22 دیہاتوں کے سربراہان نے نریندر مودی کو خبر دار کیا کہ اس کی افتتاحی تقریب سے دور رہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی حکام نے عبدالکلام کے مجسمے کے برابرسے قرآن کو ہٹادیا

مقامیوں کی جانب سے انتظامیہ کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ ’ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ 31 اکتوبر کو نریندر مودی کی آمد ہمیں قبول نہیں، اور اگر وہ پھر بھی یہاں آنا چاہتے ہیں تو ہم ان کا استقبال نہیں کریں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ اور آپ کی کمپنیوں نے صرف قدرتی وسائل کو ضائع کیا ہے بلکہ صرف کاروبار کی خاطر کھلے عام اس کو تباہ کیا ہے‘۔

خط میں کہا گیا کہ سردار سروور ڈیم کے قریب قائم کیے گئے مجسمے نے بھارت کے پانچویں بڑے دریا، دریائے نرمادا کو ’تباہ‘ کیا ہے جبکہ مقامی آبادی کی اسکول، ہسپتالوں اور پینے کے صاف پانی کی ضروریات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔

مقامی رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ اماسنھ چوہدری کا کہنا تھا کہ ’اگر سردار پٹیل زندہ ہوتے تو وہ اتنی کثیر رقم میں تیار ہونے والے اس مجسمے کی اجازت کبھی نہیں دیتے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گجرات کے قبائلی علاقے بنیادی ضروریات سے محروم میں جبکہ حکومت سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے کثیر رقم خرچ کر رہی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے مائیکل اینجلو 'فقیرو فقیرا' سے ایک ملاقات

انہوں نے مزید بتایا کہ نریندر مودی کی آمد کے لیے مقامیوں نے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ دوسری جانب انتظامیہ نے بھارتی وزیر اعظم کے لیے علاقے میں سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارتی ریاست گجرات میں بننے والے مجسمہ اتحاد کو 4 سال کی مدت میں تیار کیا گیا۔

مجسمے کی تیاری کے لیے 3 ہزار محنت کشوں نے حصہ لیا جن میں کئی چینی باشندے بھی شامل تھے۔

محنت کشوں نے کونکریٹ اور اسٹیل کے فریم پر تیار ہونے والے اس مجسمے پر تقریباً 5 ہزار اسکوائر کانسی کو نصب کیا۔

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ یہ مجسمہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے گا جیسے نیو یارک میں قائم مجسمہ آزادی پر سیاح اپنی دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔

گجرات حکومت کے مطابق 15 ہزار سیاح روزانہ کی بنیاد پر اسے دیکھنے کے لیے آئیں گے۔