آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع
لاہور: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار قائد حزب اختلاف، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 نومبر تک کی توسیع کردی گئی جبکہ 3 روزہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کرلیا گیا۔
احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے مقدمے کی سماعت کی، اس موقع پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شہباز شریف سے متعلق تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
سماعت میں نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اس کیس کی انکوائری ابھی جاری ہے، ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی، نیب نے خود بھی فزیبیلیٹی رپورٹ تیار کرائی ہے جس سے نیب کا کیس مزید مضبوط ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ بڑھانے اور راہداری ریمانڈ منظور کرنے کی استدعا کی۔
جس پر شہباز شریف کہا کہنا تھا کہ خدا کی قسم نیب اب جن سوالوں کے لیے ریمانڈ مانگ رہا ہے یہ پوچھ چکے ہیں، مجھ سے جو پوچھا گیا وہ میں نے نیب کو بتایا ہے۔
دورانِ سماعت عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ 15 ارب اور 23 ارب روپوں کا کیا معاملہ ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہ زمین کی قیمت ہے جو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے لیے مختص تھی، اس سلسلے میں ہم نے جب احد چیمہ سے تفتیش کی تو یہ رقم سامنے آئی تھی۔
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم کی فزیبلیٹی رپورٹ جعلسازی سے تیار کی گئی تھی، لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے 14 ارب کی فزیبلیٹی رپورٹ تیار کی تھی جس میں پیرا گون کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
شہباز شریف نے تفتیشی افسر کی رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کہا ہے کہ یہ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں یہ سوال ایل ڈی اے سے پوچھیں، مجھے آج تک اینٹی کرپشن کی رپورٹ نہیں دی گئی۔
اپنے دلائل میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 27 فروری 2014 کو آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے میں نے جو میٹنگ کی اس میں شیخ علاؤالدین نے بتایا تھا کہ 50 فرمز کو دوبارہ بلایا ہے، یہ بات میٹنگ کے منٹس میں موجود ہے جس پر میں نے ہدایت کی تھی کہ جلد از جلد اس پر کام شروع کیا جائے.
انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک نیلامی منسوخ کرنے کا حکم نہیں دیا، نیب نے میرے خلاف قوم کے سامنے جھوٹ بولا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا معاہدہ قانون کے مطابق ہوا تھا جبکہ میں نے کوئی غیر قانونی حکم جاری نہیں کیا۔
واضح رہے کہ نیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا، ان کے اس غیر قانونی اقدام سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا
دورانِ سماعت شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے آج دی جانے والی رپورٹ میں بھی یہ کہیں نہیں لکھا کہ شہباز شریف نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے 90 دن کا جسمانی ریمانڈ لینا ٹرینڈ بن گیا ہے، 25 دن کے جسمانی ریمانڈ میں نیب ایک بھی چیز ثابت نہیں کر سکا کہ شہباز شریف نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعلیٰ نے خود بھی دلائل دیے، ان کا کہنا تھا کہ آج 25 دن مکمل ہو چکے ہیں لیکن نیب کچھ ثابت نہیں کر سکا، میں صبر و تحمل سے سب برداشت کر رہا ہوں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں مریض ہوں لیکن میں حواس باختہ نہیں ہوا، اللہ سب سے بڑا ہے اور سب تعریفیں اس کے لیے ہیں، میں نے شوگر کے ٹیسٹ کے لیے کہا کہ میرے شوگر کے ٹیسٹ ہونے ہیں وہ آج تک نیب نے نہیں کروائے۔
مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری گرفتار
ان کا مزید کہنا تھا کہ 25 تاریخ کو خبر ملی کہ اللہ نے مجھے پوتا عطا کیا، میں نے نیب سے درخواست کی کہ مجھے میرے پوتے سے ملنے دیا جائے لیکن نیب نے اجازت نہیں دی، نیب کی جانب سے یہی کہا جاتا ہے کہ ابھی اوپر سے آرڈر نہیں آیا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ جناب والا اتنا سخت رویہ تو کلبھوشن یادو کے ساتھ بھی نہیں تھا، میں نے صوبے کی خدمت کی ہے۔
شہباز شریف کی احتساب عدالت آمد سے قبل مسلم لیگ(ن) کے کارکنان اپنے رہنماؤں سمیت پہنچ گئے جنہیں عدالت کے احاطے میں داخل نہیں ہونے دیا۔
شہباز شریف کی عدالت آمد و رفت کے وقت سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت رہے۔ لاہور پولیس کے اہلکاروں نے شہباز شریف کی گاڑی کو حصار میں لیے رکھا اور اس دوران درمیان میں آنے والے افراد کو پوری قوت سے ہٹایا گیا۔
اس موقع پر لیگی خواتین کارکنان نے سڑک پر مختصر دھرنا بھی دیا جس پر ن لیگ کے رہنماؤں نے آمدو رفت میں رکاوٹیں ڈالنے پر ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔
خیال رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔
شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نجی کنسٹرکشن کمپنی کا مرکزی عہدیدار گرفتار
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔