پاکستان

پنجاب: بجلی اور گیس چوری کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز

بجلی چوری کے خلاف وزیر اعظم کی اعلان کردہ مہم کا آغاز ہفتے کو ہونا تھا لیکن اسے جمعہ سے شروع کردیا گیا۔

لاہور: پنجاب میں گیس اور بجلی چوروں کے خلاف مہم کا باقاعدہ آغاز ہونے سے ایک روز قبل ہی لاہور سے اس سلسلے میں کی جانے والی کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا۔

’بجلی چوری کے خلاف وزیراعظم عمران خان کی مہم‘ کے نام سے کی جانے والی کارروائیوں کا آغاز صوبائی دارالحکومت کے مختلف حصوں میں بھرپور طریقے سے کیا گیا جس میں صنعتی اور گھریلو صارفین کی جانب سے بجلی چوری کے کنیکشنز منقطع کیے گئے۔

اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لاہور کیپٹن(ر) انوارالحق کا کہنا تھا کہ چونکہ ہم نے اس حوالے سے منصوبہ بندی کر رکھی تھی، لہٰذا ہم نے ہفتے کے دن کا انتظار کیے بغیر جمعہ سے ہی کارروائیوں کا آغاز کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن کے باعث لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہورہی ہے، وزیر توانائی

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں شہری اداروں کے عہدیداروں، لاہور الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (لیسکو)، سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور دیگر متعلقہ اداروں کے افراد پر مشتمل متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔

شہری انتظامیہ کے مطابق پہلی ٹیم نے عابد ٹاؤن، سمسانی روڈ(ہنجروال) میں کارروائی کی جہاں انہیں 4 فیکٹریوں اور تقریباً 100 گھروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر بجلی چوری کا سراغ ملا۔

مذکورہ آپریشن کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ وقار احمد نامی فیکٹری کا مالک نہ صرف زیر زمین تاروں کا جال بچھا کر فیکٹری کے 4 یونٹ چوری شدہ بجلی پر چلا رہا تھا بلکہ اس نے آس پاس کے 100 گھروں کو بھی ذیلی میٹر لگا کر بجلی فراہم کی ہوئی تھی اور اس مد میں رقم بھی وصول کرتا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت

تاہم جیسے ہی ٹیم کارروائی کے لیے پہنچی مشتبہ شخص فرار ہوگیا، بعد ازاں ٹیم نے فیکٹری کو سیل کردیا جہاں کڑھائی والے ملبوسات اور پلاسٹک کے شاپنگ بیگز تیار کیے جاتے تھے۔

اس کے ساتھ دوسری ٹیم نے مارا کہ کے گرد و نواح میں آپریشن کیا جہاں پلازا کا مالک 11 کلو واٹ کی بجلی کی لائن سے براہِ راست بجلی چوری کررہا تھا جس پر ٹیم نے آصف اور شوکت نامی افرادکو حراست میں لے کر قرب و جوار کو سیل کردیا۔

اسی طرح تیسری ٹیم نے ملتان روڈ پر یکہ مارکیٹ میں کارروائی کی جہاں ایک غیرقانونی کنیکشن سے 15 گھروں کو بجلی فراہم کی جارہی تھی، معاملے میں ملوث مشتبہ شخص محمد علی جو اس کنیکشن سے جعلی میٹر لگا کر گھروں میں بجلی فروخت کررہا تھا موقع سے فرار ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت آئی ٹی کا بجلی چوری کی روک تھام کی ٹیکنالوجی بنانے کا دعویٰ

ڈپٹی کمشنر لاہور کا کہنا تھا کہ مذکورہ آپریشنز کے ساتھ ساتھ ٹیموں نے متعدد جگہوں پر بجلی چوری پکڑی ہے جس کے نتیجے میں 12 مشتبہ افراد کے خلاف 8 مقدمات تھانہ ہنجروال میں درج کیے گئے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کے خاتمے تک مذکورہ آپریشن جاری رہے گا۔

اس کے علاوہ ملتان میں بھی بجلی چوری کے خلاف کارروائی کی گئی جس میں متعدد مقامات پر بجلی چوری کے کنیکشنز منقطع کردیے گئے۔


یہ خبر 27 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔