تارکول سے ساحل آلودہ ہونے پر بائیکو کو آپریشن سے روک دیا گیا
بلوچستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (بی ای پی اے) نے زیرسمندر پائپ لائن سے تیل کے رساؤ سے سندھ بلوچستان کی ساحلی پٹی آلودہ ہونے پر بائیکوپیٹرولیم پاکستان لیمٹڈ (بی پی پی ایل) کو انتظامی امور بند کرنے کا حکم دےدیا۔
صوبائی انوائرمینٹ ایجنسی کی جانب سے بی پی پی ایل کو جاری نوٹیفکیشن میں خبردار کیا گیا کہ اگر بائیکو نے اپنا آپریشن جاری رکھا تو آبی حیات کو شدید نقصان پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کس طرح قیمتی پانی ضائع کرتا ہے
مقامی رہائشیوں اور ماہی گیروں نے ڈان نیوز ٹی وی کو بتایا کہ چرنا آئی لینڈ سے مبارک ویلیج تک ساحل پٹی تارکول اور آئل سے آلودہ ہو گئی اور علاقے میں تعفن پھیل گیا۔
اس حوالے سے بائیکو کے ترجمان نے وضاحت دی کہ 'ان کی کسی بھی تنصیب سے کوئی رساؤ نہیں ہوا'۔
دوسری جانب بائیکو تنصیبات کادور کرنے والے ای پی اے حکام کی جانب سے تیل کے رساؤ کے اصل اسباب کی نشاندہی ہونا باقی ہے۔
اس سے قبل مبارک ویلیج کے کونسلر سرفراز ہارون نے شکایت کی کہ تارکول اور آئل کے باعث تفریحی مقام چرنا آئی لینڈ کا نیلا-ہرا پانی اب سیاہ رنگ میں بدل گیا۔
مزیدپڑھیں: آرسینک سے آلودہ پانی: ماہرین کا رپورٹ میں نقائص کا دعویٰ
انہوں نے حکومت سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ یہ پہلاواقع نہیں اس سے قبل ایسے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ اگر حکومت فوری طور پر اقدام نہیں اٹھائے گی تو ساحلی پٹی پر آبی حیات مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔
سرفراز ہارون نے کہا کہ آلودگی کے باعث کچھوے، ڈولفن، وھیل فش سمیت دیگر جانوروں کی زندگی کو خطرہ ہے۔
مقامی ماہی گیروں نے مرتکب فیکٹری یا کمپنی کے حکام کے خلاف تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی پہلی آبی پالیسی مشکلات میں کمی کا سبب بن سکتی ہے؟
واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی حیات کو سمندر میں بڑھتی ہوئی آلودگی سے متعلق بریف کیا گیا۔
پورٹ اور شیپنگ کے ڈائریکٹر جنرل اسد نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ زیادہ سے زیادہ 500 ملین گیلن سیوریج کا آلودہ پانی براہ راست سمندر میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔