دنیا

بھارتی وزیر نے جنسی ہراساں کے الزامات کو مسترد کردیا

67 سالہ مسلمان وزیر ایم جے اکبر پر کم سے کم 12 خواتین نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کر رکھا ہے۔

بھارت کے اسٹیٹ وزیر خارجہ مبشر جاوید (ایم جے) اکبر نے خود پر جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے الزام لگانے والی خواتین کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ 9 اکتوبر کو سب سے پہلے ایک صحافی خاتون نے ایم جے اکبر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف ایک ٹوئیٹ کی تھی۔

سب سے پہلے خاتون صحافی پریا رامانی نے ایم جے اکبر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں اسٹیٹ وزیر خارجہ نے اس وقت ہراساں کیا، جب متاثرہ خاتون کی عمر 23 سال اور ایم جے اکبر کی عمر 47 سال تھی۔

بعد ازاں ایم جے اکبر پر دیگر خواتین نے بھی جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔

ایم جے اکبر پر زیادہ تر الزام لگانے والی صحافی خواتین وہ تھیں جنہوں نے ماضی میں ایم جے اکبر کے ساتھ کام کیا تھا۔

ایم جے اکبر سیاست میں آنے سے قبل صحافی تھے اور انہوں نے ہفت روزہ میگزین ‘دے سنڈے گارجین’ کی بنیاد رکھی، علاوہ ازیں وہ متعدد اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر کام بھی کرتے رہے۔

ان پر الزام لگانے والی زیادہ تر خواتین نے ان کے نازیبا رویے اور نامناسب حرکتوں سے پردہ اٹھایا اور الزام عائد کیا کہ ایم جے اکبر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے۔

ان پر لگائے جانے والے الزامات کے مطابق وہ انٹرویو کرنے والی زیادہ تر خواتین صحافیوں کو اپنے انتہائی قریب بیٹھنے، انہیں شراب نوشی کرنے اور بعد ازاں ان کے ساتھ رومانوی انداز میں بات کرنے سے گریز نہیں کرتے تھے، جس وجہ سے خواتین خود کو پرسکون محسوس نہیں کرتی تھیں۔

ایم جے اکبر پر ایک ایسے وقت میں الزامات لگائے گئے، جب وہ بھارت سے باہر نائیجریا کے دورے پر تھے، تاہم وہ 14 اکتوبر کو وطن واپس آئے تو انہوں نے اپنے اوپر لگے الزامات پر خاموشی توڑ دی۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق ایم جے اکبر نے وطن واپسی پر اپنے اوپر لگائے گئے جنسی طور پر ہراساں کے الزامات کے مسترد اور بے بنیاد قرار دیا، ساتھ ہی کہا کہ انتخابات سے کچھ ہفتے قبل اس طرح کے الزامات لگانا سازش ہوسکتی ہے۔

ایم جے اکبر کے مطابق وہ می ٹو مہم کے تحت ان پر الزام لگانے والی تمام خواتین کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے اور یہ کہ ان کے وکلاء اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ثبوتوں کے بغیر اس طرح کے الزامات لگائے جانے کا سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، جو غلط ہے۔

گفتگو کے دوران انہوں نے اپنے استعفیٰ کے مطالبے کو بھی غیر اہم قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے اسٹیٹ وزیر خارجہ پر بھی جنسی ہراساں کا الزام

خیال رہے کہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے ایم جے اکبر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

اعلیٰ حکومتی وزیر کی جانب سے بھی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے پر جہاں بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، وہیں بی جے پی سے ایسے افراد کو حکومت اور پارٹی سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے، تاہم تاحال حکمران جماعت پارٹی اور حکومت نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

ایم جے اکبر ریاست مدھیا پردیش سے رکن اسمبلی ہیں، وہ نریندر مودی کی حکومت میں مملکتی وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، وہ اس سے قبل بھی رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔

67 سالہ ایم جے اکبر نے بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی سوانح حیات لکھنے سمیت متعدد سیاسی و ادبی کتابیں لکھیں ہیں، انہوں نے بطور صحافی ‘دی سنڈے گارجین’ کی بنیاد رکھی۔

ایم جے اکبر نے کشمیر کے حوالے سے بھی چند کتابیں لکھی ہیں۔