پاکستان

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف شکایات سپریم جوڈیشل کونسل سے مسترد

جسٹس انورکاسی کے خلاف 4شکایات تھیں جو دستیاب شواہد کے جائزے کے بعد مسترد کردی گئیں، اعلامیہ سپریم کورٹ
|

سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور محمد خان کاسی کے خلاف درج شکایات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں الزامات سے بری کردیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق جسٹس انور محمد خان کاسی کے خلاف 4 شکایات درج تھیں، جس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل نے کی۔

اعلامیے کے مطابق جسٹس انور کاسی کے خلاف الزامات کی سماعت کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 11 اکتوبر کو منعقد ہوا جہاں ان کے خلاف درج شکایات کا جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں:صدر مملکت نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹادیا

سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے تفصیلی مشاورت اور دستیاب شواہد کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا کے جسٹس انورکاسی کے خلاف نظم و ضبط کی خلاف ورزی کا کیس نہیں بنتا۔

واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر ایک روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ہی سینئر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے برطرف کیا گیا تھا۔

وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 209 (5) اور سپریم جوڈیشل کونسل آف پاکستان کی جانب سے 1973 کے آئین کے آرٹیکل 209 (6) کے ساتھ آرٹیکل 48 (1) کے تحت کی جانے والی سفارش پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’احتساب شروع ہوچکا، کام نہ کرنے والے ججز کےخلاف بھی کارروائی ہوگی‘

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے رد عمل میں کہا تھا کہ میرے لیے یہ فیصلہ غیر متوقع نہیں، تقریبا 3 سال پہلے سرکاری رہائش گاہ کی مبینہ آرائش کے نام پر شروع ہونے والے ایک بے بنیاد ریفرنس سے پوری کوشش کے باوجود جب کچھ نہ ملا تو ایک بار ایسوسی ایشن سے میرے خطاب کو جواز بنا لیا گیا، جس کا ایک ایک لفظ سچ پر مبنی تھا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں ہائی کورٹس کی ذیلی عدالتوں کے حوالے سے سپروائزری کردار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) اب بہت فعال ہے، احتساب کا عمل شروع ہوچکا ہے اور سب ججز کا احتساب ہوگا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ چیخ چیخ کر مررہے ہیں، انصاف نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے بینچ نمبر ون نے 7 ہزار کیسز نمٹائے جبکہ ججوں سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ 20 کیس نمٹائے، کم مقدمات کے فیصلے کرنے والے ججوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’ججوں کو گاڑی، بنگلہ، مراعات چاہئیں، لوگ تڑپ رہے ہیں بلک رہے ہیں لیکن کسی کو کوئی فکر نہیں ہے‘۔