پاکستان

نواب بہاولپور کی ملکیتی زمین کے خلاف حکومت پنجاب کی درخواست خارج

1982 میں عدالت عظمیٰ نے پنجاب لینڈ کمیشن کو زمین کی قانونی ورثا میں تقسیم مکمل ہونے تک شکار گاہ کے تعین سے روک دیا تھا۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے مرحوم بہاولپور نواب صادق محمد خان عباسی کی 3 لاکھ 12 ہزار 4 سو 40 ایکڑ وراثتی زمین کے تنازع پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومتِ پنجاب کی درخواست خارج کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے صوبائی حکومت کی جانب سے دائر کردہ اپیل کی سماعت کی۔

سماعت میں پنجاب لینڈ کمیشن کو زمین کی ملکیت دوبارہ حاصل کرنے کی کوششوں سے روک دیا گیا جس کے بارے میں نواب بہاولپور کے قانونی ورثا نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ نواب کی نجی ملکیت تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شہر بہاولپور: ایک رازدان

حکومت پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم علی نواز چوہان جبکہ قانونی ورثا کی جانب سے سینئر وکیل بیرسٹر علی ظفر اور نوید رسول مرزا پیش ہوئے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں مغربی صوبے پر مشتمل ون یونٹ کے قیام کے فوری بعد 17 دسمبر 1954 کو بہاولپور ریاست کے امیر اور حکومت پاکستان کے درمیان بہاولپور کے انضمام کا معاہدہ طے پایا تھا۔

ریاست بہاولپور کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے معاہدے میں نواب بہاولپور کی ملکیت کا ذکر کیا گیا تھا جس کے تحت وہ اپنے تمام جواہرات، زیورات، نوادرات، محافظین اور نجی حیثیت کی حامل منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کا استعمال کرسکتے تھے جن پر انہیں زمین کے اصلاحاتی قواعد سے بھی استثنیٰ حاصل ہوگا۔

مزید پڑھیں: راجاؤں، مہاراجاؤں اور نوابوں کے عجیب و غریب مشاغل (پہلا حصہ)

تاہم ریاست بہاولپور کی املاک کو یہ استثنیٰ حاصل نہیں تھا جس کے بعد حکومت پاکستان نے محلات، عمارتوں اور دیگر جائیدادوں کی فہرست تیار کی تھی جنہیں امیر بہاولپور کی نجی ملکیت ظاہر کیا گیا تھا اور دستخط کے بعد فہرست کی ایک نقل امیرِ بہاولپور کو بھی ارسال کی گئی تھی۔

اس کے باوجود امیرِ بہاولپور کی زندگی میں ہی 3 لاکھ 12 ہزار 4 سو 40 ایکڑ زمین کا تنازع اٹھ گیا تھا جسے نواب بہالپور نے شکارگاہ کے طور پر ظاہر کیا تھا۔

مذکورہ زمین کے بارے میں پنجاب لینڈ کمیشن نے موقف اختیار کیا تھا کہ زمین کے قوانین کا اطلاق شکارگاہ پر بھی ہوتا ہے جس سے 1982 میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے اتفاق کیا تھا، عدالت کا کہنا تھا کہ صرف امیرِ بہاولپور کی نجی املاک زمینی اصلاحی قوانین سے مستثنیٰ ہیں لیکن ریاست بہاولپور کی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: راجاؤں، مہاراجاؤں اور نوابوں کے عجیب و غریب مشاغل (دوسرا حصہ)

تاہم سپریم کورٹ نے پنجاب لینڈ کمیشن کو اس وقت تک کارروائی سے روک دیا تھا جب تک کہ امیرِ بہاولپور کی جائیداد ان کے قانونی ورثا میں تقسیم نہیں ہوجاتی۔

لیکن اس کے باوجود پنجاب لینڈ کمیشن نے ازخود حکومت پنجاب کی جانب سے زمین کی بحالی کے لیے شکار گاہ کی زمین کے تعین پر نظر ثانی کا آغاز کردیا تھا جسے نواب بہاولپور کے قانونی ورثا نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

2011 میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے پنجاب لینڈ کمیشن کو کارروائی سے روک دیا تھا، بعد ازاں صوبائی حکومت نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: راجاؤں، مہاراجاؤں اور نوابوں کے عجیب و غریب مشاغل (تیسرا حصہ)

حالیہ سماعت میں سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق تھا اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے اولین فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے۔


یہ خبر 3 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔