پاکستان

'ارب پتی' فالودہ فروش فاقہ کشی پر مجبور

معلوم نہیں کہ اکاؤنٹ میں پیسے کیسے منتقل ہوئے،40گز کےمکان میں رہتا ہوں اورفالودہ بیچ کر گزر بسر کرتا ہوں ہیں، عبدالقادر

فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی بینک اکاؤنٹس کی تفتیش کے دوران ارب پتی کے طور پر سامنے آنے والے کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے رہائشی فالودہ فروش تفتیش کے باعث پریشانی سے بیمار ہوگئے جس کے بعد گھر میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی۔

اورنگی ٹاؤن میں ٹھیلے میں فالودہ بیچ کر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے والے عبدالقادر کو ایف آئی کی جانب سے طلبی کا نوٹس ملا جس کے بعد ان کے لیے یہ بات حیران کن تھی کہ ان کے نام سے بینک اکاؤنٹ میں اربوں روپے منتقل کیے جاچکے ہیں۔

ایف آئی کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ان کے اکاؤنٹ میں 2ارب 25 کروڑ روپے موجود ہیں۔

عبدالقادر کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم نہیں کہ اکاؤنٹ میں پیسے کیسے منتقل ہوئے، وہ 40 گز کےمکان میں رہتے ہیں اور فالودہ بیچ کر گزر بسر کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس: ایف آئی اے کی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست

عبدالقادر ایف آئی اے کی جانب سے بینک اکاؤنٹ کی تفتیش کے باعث دباؤ سے بیمار ہیں جبکہ ان کے بھائی کا کہنا ہے نوٹس کے بعد پولیس اور ایف آئی اے کی جانب سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عبدالقادر بلڈ پریشر کے مریض ہیں، 4،5 دنوں سے ان کا ٹھیلا بھی بند ہے اور گھر کے حالات کیا ہیں وہ ہم ہی جانتے ہیں۔

خیال رہے کہ عبدالقادر اورنگی ٹاؤن سیکٹر 8 ایل کے رہائشی ہیں، جو انگریزی پڑھنا اور لکھنا جانتے ہی نہیں اور نہ ہی انگریزی میں دستخط کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے کو گزشتہ برس چند اکاؤنٹس میں غیر معمولی ٹرانزکشنز دیکھنے کو ملی تھی جس کے بعد باقاعدہ تفتیش کا آغاز کردیا گیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے اکاؤنٹ ہولڈر کی رہائش اس کے بینک بیلنس سے مطابقت نہ رکھنے پر ان کی اکاؤنٹس کی نگرانی کی گئی اور ابتدا میں عبدالقادر جیسے دیگر افراد کو تحریری طور پر آگاہ کیا اور بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : نیکٹا، ایف آئی اے کا منی لانڈرنگ کےخلاف مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ

ایف آئی اے نے انہیں 17 ستمبر کو طلب کیا تھا جس کے بعد 19 ستمبر کو عبدالقادر کو دوبارہ پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا تھا۔

دوسری جانب سندھ اسمبلی میں بھی ارب پتی فالودہ فروش کا معاملہ موضوع بحث رہا جہاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے سوال کیا کہ ایف آئی اے اور نیب سب آپ کے کنٹرول میں ہیں تو فالودے والے کو کیوں نہیں پکڑا جاتا۔

وزیر بلدیا ت سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ ارب پتی فالودے والے کا معاملہ بھی پیپلزپارٹی کی طرف موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، کرپشن کے ہر معاملے کو پیپلز پارٹی کی طرف موڑ دیا جاتا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ فالودہ فروش کے اکاؤنٹ سے بھاری رقم برآمد ہونے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے ایک مزدور اور سبزی فروش کے اکاؤنٹس میں 2 سے 4 ارب روپے کی ٹرانزکشن کا انکشاف ہوا تھا۔