پاکستان

الطاف حسین کیخلاف تحقیقات میں مدد کیلیے ذوالفقار مرزا لندن پہنچ گئے

سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کیخلاف جاری تحقیقات میں مدد کیلیے ہفتے کو لندن پہنچ گئے۔

کراچی: سابق وزیر داخلہ سندھ اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ذوالفقار مرزا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین پر منی لانڈرنگ اور تشدد پر بھڑکانے سمیت دیگر الزامات کے حوالے سے جاری تحقیقات میں مدد کے لیے ہفتے کو لندن پہنچ گئے ہیں۔

لندن میٹرو پولیٹن پولیس اور اسکاٹ لینڈ یارڈ اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ وہ برطانیہ میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما کے خلاف درج بالا مقدمات کی تفتیش کر رہے ہیں۔

اسکاٹ لینڈ نے ذوالفقار مرزا سے درخواست کی کہ 2011 میں انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) اور ان کے قائد الطاف حسین کے متعلق الزامات کے جو شواہد پیش کیے تھے اس سلسلے میں ان سے ملنے کے خواہشمند ہیں جس کے بعد سابق وزیر داخلہ لندن پہنچ گئے ہیں۔

ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے خاندانی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ذولفقار مرزا اپنے اہلخانہ کے ہمراہ دبئی میں مقیم ہیں جہاں اسکاٹ لینڈ یارڈ اور لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے ان سے رابطہ کیا جس کے بعد سابق وزیر داخلہ سندھ لندن پہنچ گئے ہیں اور اس سلسلے میں آئندہ چند روز میں اسکاٹ لینڈ یارڈ سے ملاقات کریں گے۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں صدر پاکستان آصف علی زرداری نے خصوصی طور پر ذوالفقار مرزا کو فون کر کے اسکاٹ لینڈ یارڈ نہ ملنے کی ہدایت کی جسے انہوں نے مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ اسکاٹ لینڈ یارڈ اور لندن میٹرو پولیٹن پولیس سے ہر حال میں ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ 2011 میں ذوالفقار مرزا نے وزیر داخلہ سندھ کی حیثیت سے ایک پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم اور ان کے قائد الطاف حسین پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

بعدازاں جولائی 2011 میں وزیر داخلہ کا عہدہ چھوڑنے کے بعد انہوں نے لندن میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کے حکام سے ملاقات کے دوران اہم شواہد پیش کیے تھے۔

مرزا نے ایم کیو ایم پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے پارٹی اور ان کے قائد الطاف حسین کو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا ذمے دار قرار دیا تھا، انہوں نے ناصرف گورنر سندھ پر ٹارگٹ کلرز کی سرپرستی کا الزام عائد کیا تھا بلکہ ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ پر بھی نیٹو کنٹینرز غائب کرنے کا الزام لگایا تھا۔

تاہم ایم کیو ایم نے ان الزامات کی مذمت کرتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کی تھی۔