پاکستان

چیف جسٹس نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لے لیا

تعلیمی اداروں میں آئس سمیت دیگر منشیات با آسانی میسر آ جاتی ہیں، ہمارا مستقبل اس لت میں پڑ کر خراب ہو رہا ہے، چیف جسٹس
|

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان نے نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور اینٹی نارکوٹکس سمیت دیگر حکام سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا ۔

انہوں نے یہ نوٹس ایڈووکیٹ ظفر کلانوری کی مفاد عامہ کی درخواست پر لیا۔

مزید پڑھیں: سندھ کے طالب علموں کو منشیات کا ٹیسٹ کرانا لازمی قرار

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں طلبا کو منشیات با آسانی دستیاب ہیں، اور اس کے فروغ سے ہم اپنا مستقبل تباہ کر رہےہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’شکایات موصول ہوئی ہیں کہ تعلیمی اداروں میں آئس سمیت دیگر منشیات با آسانی میسر آ جاتی ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے روشن مستقل کے لیے منشیات مافیا کو قابو کرنا ہو گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی:تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال پرسپریم کورٹ کا نوٹس

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا مستقبل اس لت میں پڑ کر خراب ہو رہا ہے‘۔

چیف جسٹس پاکستان نے ایک ہفتے میں متعلقہ اداروں سے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال اور اس کی دستیابی کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔

واضح رہے کہ رواں سال کے آغاز میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایات جاری کرتے ہوئے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کے خلاف آپریشن شروع

سندھ کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے روک تھام کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے حکام کو طالب علموں کے ڈرگ ٹیسٹ کرانے کے حوالے سے قانون کا ڈرافٹ تیار کرنے کے احکامات جاری کیے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے یہ احکامات انسداد منشیات فورس (اے این ایف) حکام کی جانب سے رپورٹ سامنے پر دیے تھے۔

اے این ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں 67 فیصد یونیورسٹی کے طالب علم منشیات کے استعمال میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں تعلیم کی صورتحال اندازوں سے بھی زیادہ بدترین

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 76 لاکھ افراد منشیات کے عادی ہیں جن میں سے 78 فیصد تعداد مردوں کی اور 22 فیصد تعداد عورتوں کی ہے۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ سال خیبر پختونخواہ کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لیا تھا۔

جسٹس دوست محمد نے کہا تھا کہ آئندہ نسلوں کو منشیات کی لعنت سے بچانا ہے لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ اتنی سیکیورٹی کے باوجود منشیات تعلیمی اداروں تک کیسے پہنچتی ہیں۔