عراق میں پُر تشدد مظاہرے: بصرہ میں ایرانی قونصل خانہ نذرآتش
بصرہ: عراق میں جاری پُرتشدد مظاہروں کے دوران مشتعل مظاہرین نے بصرہ میں ایرانی قونصل خانے کو جلا کر خاکستر کردیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سیکیورٹی حکام اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران کچھ مشتعل افراد بصرہ میں ایرانی قونصل خانے میں داخل ہوئے اور وہاں توڑ پھوڑ شروع کردی، جبکہ کچھ دیر بعد اسے آگ لگادی۔
عراقی شہر بصرہ اور ملک کے جنوب میں آئل سے ملامال علاقوں کے رہائشی رواں برس جولائی سے بڑھی ہوئی بیروزگاری، فرسودہ پبلک سروس اور کرپشن کے خلاف حکومت مخالف مظاہروں میں مصروف تھے جن میں کچھ روز قبل ہی شدت دیکھنے میں آئی۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان راوں ہفتے ہونے والی جھڑپ کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں 3 افراد پولیس فائرنگ کا نشانہ بنے تھے، تاہم جھڑپوں کے دوران کئی مظاہرین اور پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: عراق میں خودکش کار بم دھماکا، 11 افراد ہلاک
بصرہ میں 2 روز قبل مظاہرین نے موٹولو کاک ٹیل پھینک کر حکومتی عمارتوں اور عسکری گروہ آسیب اہل الحق کے دفاتر کو آگ لگادی تھی۔
عراقی وزیرِ اعظم حیدر العابدی نے مشتعل مظاہروں کی تحقیقات کا حکم دیا جس میں مذہبی منافرت کے شواہد نہیں ملے۔
بصرہ میں ایرانی قونصل خانے کے باہر مظاہرین نے ’ایران باہر نکل جاؤ‘ کے نعرے لگائے جس کے بعد انہوں نے قونصل خانے پر حملہ کردیا اور ایرانی پرچم بھی نذرآتش کردیا۔
مقامی افراد نے ان مظاہروں کا الزام ایرانی حمایت یافتہ سیاسی جماعتوں پر لگایا جبکہ کچھ نے ان مظاہروں کا ذمہ دار شہر میں فرسودہ حکومتی خدمات کو قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: عراق: پرتشدد مظاہروں کے دوران 8 افراد ہلاک
بصرہ میں مظاہرین نے شہری کے صدارتی محل میں کی جانب پیش قدمی کی جہاں سیکیورٹی فورسز پہلے سے ہی موجود تھی تاہم ان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کو گاڑیوں کے ذریعے ہٹانے کی کوشش کی گئی جس میں دب کر ایک شخص ہلاک جبکہ 4 زخمی ہوگئے۔
شہر بھر میں مظاہرین نے عسکری گروہ آسیب اہل الحق کے دفاتر پر حملے کیے تاہم وہاں موجود سیکیورٹی گارڈز نے ان پر فائرنگ کی۔
اس کے علاوہ مظاہرین نے شہر میں نافذ کرفیو کے باوجود شاہراہوں پر توڑ پھوڑ کی اور جلاؤ گھیراؤ کیا۔