پاکستان

مسلم لیگ (ن) کی بلدیاتی نظام میں ’تبدیلی‘ پر عدالت جانے کی دھمکی

پی ٹی آئی کو انسان دشمن تبدیلیوں کی اجازت نہیں دیں گے اور لوکل گورنمنٹ کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے، ملک پرویز

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بلدیاتی نظام میں تبدیلی کی کوشش کی تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی ملک پرویز نے ڈان کو بتایا کہ ’اگر حکومت نے مدت سے قبل بلدیاتی نظام کو کمزور کرنے یا ختم کرنے کی کوشش کی تو احتجاج ہوگا اور عدالت کا رخ کریں گے۔'

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ملک میں نیا بلدیاتی نظام متعارف کروانے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) باغور جائزہ لے رہی ہے کہ پی ٹی آئی بلدیاتی نظام میں کیا تبدیلیاں چاہتی ہے، ہم پی ٹی آئی کو انسان دشمن تبدیلیوں کی اجازت نہیں دیں گے اور بلدیاتی کو اپنی مدت نومبر 2019 تک پوری کرنی چاہیے‘۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں نئے بلدیاتی نظام کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی جو ایک ہفتے میں اپنی تجاویز پیش کرے گی، جس کے بعد یہ معاملہ قانون سازی کے لیے صوبائی اسمبلیوں میں پیش کیا جائے گا۔

وزیر اعظم ہاؤس میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں اس سلسلے میں قوانین تشکیل دے دیئے جائیں، تاکہ انہیں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نافذ کردیا جائے، جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ہے۔

مزید پڑھیں: ایک شخص پورا صوبہ نہیں چلا سکتا، چوہدری سرور

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی حکومتوں سے بھی آرٹیکل 140-اے کے تحت مقامی بلدیاتی حکومت کے نئے قوانین پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

اس حوالے سے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ بلدیاتی نظام لندن اور اسکینڈی نیویائی ممالک کی طرز کا ہونا چاہیے جس میں لوگ سٹی میئر کا انتخاب کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں تحصیل اور یونین کونسل کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ نومبر 2015 میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی تھی اور پی ٹی آئی اور پی پی پی کی کارکردگی مایوس کن رہی تھی۔