امریکا نے فلسطینی مہاجروں کی امداد مکمل طور پر روک دی
واشنگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان کے مطابق فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوامِ متحدہ کے پروگرام کو فراہم کی جانے والی تمام تر امداد روکنے کا فیصلہ کرلیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق امریکا نے فلسطینی مہاجرین کی امداد کرنے والی یونائیٹڈ نیشنز ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کو ’انتہائی ناقص‘ قرار دیا۔
اس حوالے سے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ کا کہنا تھا کہ ’امریکا طویل عرصے سے یو این آر ڈبلیو اے کو امداد فراہم کرنے والا ملک ہے لیکن اب مزید یہ غیر متوازن بوجھ برداشت نہیں کرسکتا‘۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے فلسطینیوں کیلئے امداد میں 20 کروڑ ڈالر کی کٹوتی کردی
ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے اس مسئلے پر محتاط انداز میں نظرِ ثانی کی اور فیصلہ کیا کہ جنوری میں 6 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے بعد اب مزید کوئی امداد نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب یو این آر ڈبلیو اے کے ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں امریکی اعلان پر افسوس اور مایوسی کا اظہار کیا اور ایجنسی کے بارے میں امریکی ترجمان کے بیان کو مسترد کردیا۔
خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل ہی امریکانے فلسطینیوں مہاجرین کو دی جانے والی امدادمیں 20 کروڑ ڈالر کی کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔
قطری خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق اس ضمن میں فلسطینی حکومت کے ترجمان نبیل ابو ردینہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی سزا سے یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوجائے گی کہ امریکا کا اب اس خطے میں کوئی کردار نہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی امداد نہ ملنے کے باوجود فلسطینی اسکول کھل گئے
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے مسلسل اس قسم کے اقدامات اقومِ متحدہ کی قراردادوں کے صریح خلاف ورزی اور فلسطینوں پر حملہ ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹیرز کا کہنا تھا کہ یو این آر ڈبلیو اے امدادی خلا کو پر کرنےکےلیے دیگر ممالک سے رابطہ کرے گی تا کہ امدادی پروگرام جاری رکھے جاسکیں۔
خیال رہے کہ یہ ایجنسی 50 لاکھ رجسٹرڈ فلسطنیوں کی امداد کرتی ہے اور فلسطینی علاقوں، لبنان، شام اور اردن میں قائم کیمپوں میں 5 لاکھ 26 ہزار بچوں کو تعلیم فراہم کرنےکے لیے اسکولوں کانیٹ ورک چلاتی ہے۔
امداد میں کٹوتی کے امریکی اعلان کی وجہ سے ایجنسی کے تحت چلنے والے 711 اسکولوں کی بندش کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا، تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ امریکی اعلان کے بعد جرمنی نے اضافی امداد فراہم کرنےکا اعلان کیا تھا۔