پاکستان

وزیراعظم کا چیئرمین نیب کی کارکردگی پر اظہارِ اطمینان

عمران خان نے نیب کو مزید مضبوط بنانے اور ادارے کی استعداد کار بڑھانے کیلئے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
|

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال سے ملاقات میں احتساب بیورو کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی چیئرمین نیب سے پہلی ملاقات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئے چیئرمین نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے، عمران خان

اس حوالے سے بتایا گیا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے عمران خان کو وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔

وزیراعظم عمران خان نے دوطرفہ ملاقات میں واضح کیا کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شفافیت کا فروغ اور بدعنوان و کرپٹ عناصر کا بلا تفریق احتساب حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

عمران خان نے نیب کو مزید فعال کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا یقین دلایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت نیب کو مزید مضبوط بنانے اور ادارے کی استعداد کار بڑھانے کے لیے ہر ممکنہ تعاون فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے‘۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کی تقرری کے مقاصد واضح نہیں، پی ٹی آئی

واضح رہے کہ گزشتہ حکومت میں حزب اختلاف خورشید شاہ اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے باہمی مشاورت کے بعد قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت سپریم کورٹ کے سابق جسٹس جاوید اقبال کو نیب کا نیا چیئرمین مقرر کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا۔

سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے جسٹس (ر) جاوید اقبال سمیت 12 نام نیب چیئرمین کے لیے دیے تھے تاہم آخر میں اتفاق رائے جاوید اقبال پر کیا گیا۔

جس کے بعد پی ٹی آئی نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی تقرری پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان کی تقرری کن مقاصد اور اہلیت کی بنیاد پر ہوئی ہے واضح نہیں ہے جبکہ پی ٹی آئی سے مشاورت نہیں کی گئی‘۔

بعدازاں 10 اکتوبر 2017 کو ڈیرااسماعیل خان میں پریس کانفرنس میں عمران خان نے نیب کو خبردار کیا تھا کہ کسی وی آئی پی کو تحفظ دیا گیا تو احتجاج کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس (ر)جاوید اقبال چیئرمین نیب مقرر

انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم نئے چیئرمین نیب کی کارکردگی کو قریب سے جانچیں گے'۔

عمران خان نے مزید کہا تھا کہ پوری قوم کو جسٹس (ر) جاوید اقبال کی تقرری سے غیرجانبدار احتساب کی توقع ہے کہ اربوں روپے چرا کر پرتعیش زندگی گزارنے والے 'وی آئی پی کا احتساب' ہو۔