پاکستان ’پاکستان میں سالانہ 22 لاکھ اسقاطِ حمل ہوتے ہیں‘ اسلام آباد خاندانی منصوبہ بندی کےعزم کو2020تک مکمل نہیں پائےگا جو خواتین کی صحت کیلئے ضروری ہیں، نمائندہ اقوامِ متحدہ ڈان اخبار اسلام آباد: اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے آبادی فنڈ (یو این ایف پی اے) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 22 لاکھ اسقاط حمل ہوتے ہیں، جس سے ظاہر ہے کہ ملک میں مانع حمل مصنوعات کی طلب پوری نہیں ہوتی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای این ایف پی اے کے نمائندے ڈاکٹر حسن محتشامی نے مذکورہ خیالات کا اظہار پاکستان ڈیموگریفک ہیلتھ سروے ( پی ڈی ایچ ایس) کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ تصور کریں کہ پاکستان میں ایک خاتون کے لیے اسقاط حمل کتنا دشوار عمل ہوگا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حمل نہیں چاہتی، لیکن ہم انہیں مانع حمل ادویات فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔مزید پڑھیں: پاکستان، نومولود بچوں کی اموات میں سب سے خطرناک ملک قرارپی ڈی ایچ سی کی لاؤنچنگ تقریب ایک مقامی ہوٹل میں ہوئی جبکہ یہ سروے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پاپولیشن اسٹڈیز (این آئی پی ایس) کی جانب سے کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر حسن محتشامی نے بتایا کہ پاکستان خاندانی منصوبہ بندی کے اپنے عزم کو 2020 تک بھی مکمل نہیں کرسکتا، جو کسی بین الاقوامی وعدے سے زیادہ خواتین کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت نے زچہ و بچہ کی صحت کے حوالے سے اپنی ترجیحات کا اظہار کیا، تاہم میں یہ تجویز پیش کرتا ہوں کہ نئی حکومت کو خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے کام کرنا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سادہ سی بات ہے جتنی کم خواتین حاملہ ہوں گی، زچہ کی شرح اموات بھی اتنی کم ہوگی۔یہ بھی پڑھیں: 10 علامات جن سے خواتین کو لازمی واقف ہونا چاہیےتاہم انہوں نے مثبت سمت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں حفاظتی ٹیکوں کی شرح 66 فیصد تک بڑھ چکی ہے، جو بہت خوش آئند ہے۔ این آئی پی ایس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پرویز احمد جنیجو کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی کے باعث زچگی کے دوران شرح اموات (ایم ایم آر) کے اعداد و شمار سروے میں شامل نہیں کیے گئے۔ تاہم یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ زچگی کے دوران شرح اموات کے حوالے سے علیحدہ سروے کیا جائے گا جو پی ڈی ایچ ایس سے منسلک ہوگا۔واضح رہے کہ ملک میں 34 فیصد خواتین مانع حمل مصنوعات کا استعمال کرتی ہیں اس سلسلے میں جدید طریقہ کار کا سب سے زیادہ استعمال اسلام آباد جبکہ سب سے کم استعمال بلوچستان میں دیکھنے میں آیا ۔خیال رہے کہ ملک میں ہر سال ایک ہزار میں سے 74 بچے 5 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، جبکہ پیدائش کے وقت نومولود بچوں کی شرح اموات 62 بچے فی ہزار ہے۔ملک میں 66 فیصد اطفال مکمل طور پر ویکسین حاصل کرتے ہیں جبکہ صرف 4 فیصد بچے ایسے ہیں جو کسی قسم کی ویکسین حاصل نہیں کر پاتے۔