پاکستان

سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مطلوب افسران کو عہدے نہ دیئےجائیں، عوامی تحریک کا مطالبہ

میجر(ر)اعظم سلیمان جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ جاری نہ کرنے کے غیرقانونی عمل کے براہ راست ذمہ دار ہیں، خرم نوازگنڈاپور

پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے وزیراعظم عمران خان کے نام ایک خط میں مطالبہ کیا ہے کہ 2014 میں اس وقت کے سیکریٹری داخلہ پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش میں طلب کیے گئے کسی بھی افسر کو اہم عہدہ نہ دیا جائے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سیکریٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور کی جانب سے لکھے گئے خط میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘بعض میڈیا رپورٹس کے ذریعے علم ہوا ہے کہ میجر(ر) اعظم سلیمان چیف سیکرٹری پنجاب کے امیدواروں کی فہرست میں فیورٹ ہیں’۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘سانحہ ماڈل ٹاؤن کے موقع پر میجر (ر)اعظم سلیمان ہوم سیکرٹری پنجاب تھے اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا نے جن ملزمان کی طلبی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے ان 12 ملزمان میں ان کا نام بھی شامل ہے’۔

پی اے ٹی نے کہا ہے کہ ‘16جون 2014 کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے غیرقانونی آپریشن کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا تھا جس میں میجر (ر) اعظم سلیمان نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نمائندگی کی تھی جہاں ڈاکٹر طاہرالقادری کے گھر حملہ اور قتل عام کی منصوبہ بندی کی گئی’۔

مزید پڑھیں:جسٹس باقرنجفی کی رپورٹ میں رانا ثنااللہ،پنجاب پولیس کی طرف اشارہ

وزیراعظم کے نام خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘میجر (ر) اعظم سلیمان جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ جاری نہ کرنے کے غیرقانونی عمل کے براہ راست ذمہ دار ہیں’۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر 5 دسمبر 2017 کو صوبائی حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤں کی 132 صفحات پر مشتمل جسٹس باقر نجفی رپورٹ جاری کی تھی۔

خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ ‘ہمارے اس موقف کی تصدیق جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں بھی کی گئی ہے اس لیے درخواست ہے کہ میجر(ر) اعظم سلیمان کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں بے گناہی ثابت کرنے تک کوئی سرکاری ذمہ داری نہ دی جائے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘شفاف تفتیش اور ٹرائل کا تقاضا ہے کہ کیس کے حتمی فیصلے تک تمام ملزمان کو ان کے عہدوں سے ہٹادیا جائے کیونکہ وہ اپنی سرکاری حیثیت کی وجہ سے کسی نہ کسی شکل میں کیس پر اثر انداز ہورہے ہیں اور اگر میجر(ر) اعظم سلیمان کو چیف سیکریٹری پنجاب کا اہم عہدہ دیا گیا تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کے درپردہ جملہ کرداروں کو کسی نہ کسی شکل میں تحفظ ملے گا اور ٹرائل متاثر ہوگا’۔

خط میں وزیراعظم عمران خان کو یاد دہانی کروائی گئی کہ ‘پی ٹی آئی شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف دلوانے کی جدوجہد میں ساتھ رہی ہے اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ مظلوموں کو انصاف دلوایا جائے اور سانحے کے جملہ کرداروں کو بے نقاب کیا جائے’۔

عوامی تحریک نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے سانحے کی غیر جانب دار تفتیش کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

خرم نواز گنڈاپور نے اپنے مطالبات میں مزید کہا کہ ‘جس جس سرکاری عہدیدار نے اس قتل عام میں حصہ لیا اس کو سانحے کے مقدموں کے حتمی فیصلے تک عہدوں سے الگ کیا جائے اور بالخصوص میجر (ر) اعظم سلیمان جیسے افسران کو پنجاب میں کسی قسم کی کوئی ذمہ داری نہ سونپی جائے’۔

پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے خط کے نقول وزیر اعظم کے علاوہ وفاقی وزیر داخلہ اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔