دنیا

امریکی ایئرپورٹ حکام کا مسلم لڑکی سے ’پیڈز‘ دکھانے کا مطالبہ

27 سالہ زینب مرچنٹ کو ایئرپورٹ حکام ایک خاص کمرے میں لے گئے، جہاں ان کی اضافی تلاشی لی گئی۔

امریکی ایئرپورٹ پر اسکریننگ کے حوالے سے پہلے بھی متنازع خبریں سامنے آتی رہی ہیں، تاہم اس بار ایک حیران کن خبر نے دنیا بھر کی خواتین کو پریشان کردیا۔

امریکی شہر واشنگٹن میں ایئرپورٹ حکام نے 27 سالہ مسلمان لڑکی کی تضحیک کرتے ہوئے اسکریننگ کے دوران ان سے اپنے خصوصی ایام میں استعمال کیے جانے والے پیڈز دکھانے کا مطالبہ کیا، جس کی وجہ سے انہیں سخت ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔

امریکی ویب سائٹ ‘ہفنگٹن پوسٹ’ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کی رہائشی لڑکی 27 سالہ زینب مرچنٹ کو حال ہی میں بوسٹن سے واشنگٹن ڈی سی کے سفر کے دوران ‘ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن‘ (ٹی سی اے) یعنی ایئرپورٹ حکام نے تلاشی کے بہانے تضحیک کا نشانہ بنایا۔

رپورٹ کے مطابق ایئرپورٹ حکام نے اسکریننگ کے دوران زینب مرچنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک خصوصی کمرے میں چل کر اضافی تلاشی دیں۔

مجھ سے ہر بار اضافی تلاشی لی جاتی ہے، زینب کا دعویٰ—اسکرین شاٹ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ زینب مرچنٹ نے ایئرپورٹ حکام کو بتایا کہ ان دنوں اُن کے خصوصی ایام چل رہے ہیں اور انہوں نے پیڈز پہن رکھے ہیں تاہم عہدیداروں نے ان کی ایک نہ مانی اور انہیں خصوصی کمرے میں چل کر اضافی تلاشی دینے کو کہا۔

رپوٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ساتھ ہی زینب مرچنٹ کو دھمکایا گیا کہ اگر انہوں نے عہدیداروں کے ساتھ تعاون نہیں کیا تو ایئرپورٹ پر کھڑے ریاستی فوجی مداخلت کریں گے اور انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اس عمل کے دوران زینب مرچنٹ کو اپنے وکیل سے فون پر بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی اور انہیں ایک کمرے میں چلنے کو کہا گیا۔

زینب کو اپنے وکیل سے بھی بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی—اسکرین شاٹ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس دوران زینب مرچنٹ نے اضافی تلاشی لینے اور تضحیک کرنے والے عہدیداروں سے ان کے نام بھی معلوم کرنے کی کوشش کی، تاہم حکام نے انہیں کوئی معلومات فراہم نہیں کی، ساتھ ہی انہوں نے اپنے ناموں کے بیجز بھی اتار رکھے تھے۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ 3 بچوں کی ماں اور ایک صحافی مسلمان خاتون کی ایئرپورٹ پر تضحیک کی گئی ہو، اس سے قبل بھی زینب مرچنٹ کی اضافی تلاشی لی جاتی رہی۔

زینب مرچنٹ کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 2 سال سے ہوائی جہاز کے ذریعے امریکا کی مختلف ریاستوں کے دوران سفر کر رہی ہیں اور انہیں ہر بار ایئرپورٹ پر اضافی تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔

زینب مرچنٹ کے مطابق ہر بار وہ اضافی تلاشی پر خاموشی اختیار کرتی تھیں، تاہم اس بار معاملہ حد سے بڑھ گیا تو انہوں نے خاموشی توڑنے کا فیصلہ کیا۔

زینب مرچنٹ کے ساتھ ہونے والی تضحیک پر امریکا کی ایک سماجی تنظیم ‘امریکن سول لبرٹیز یونین کالڈ’ (اے سی ایل سی) نے ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ (ایچ سی ڈی) کو تحریری شکایت کرکے افسران کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

علاوہ ازیں اے سی ایل سی نے اس حوالے سے ایک آن لائن مہم کا بھی آغاز کیا ہے اور لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اس پٹیشن کے خلاف شکایت کرکے زینب مرچنٹ جیسی دیگر خواتین کو ایئرپورٹ پر تضحیک کا نشانہ بننے سے بچنے میں ان کی مدد کریں۔

اے سی ایل نے زینب مرچنٹ کی ایئرپورٹ پر اضافی تلاشی لیے جانے کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔

خیال رہے کہ زینب مرچنٹ نے ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن بھی کر رکھی ہے اور ساتھ ہی ‘زینب رائٹ’ نامی حالات حاضرہ کی ویب سائٹ کی ایڈیٹر بھی ہیں۔

ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ زینب مرچنٹ کا نام واچ لسٹ میں شامل ہے، جس وجہ سے ان کی گزشتہ 2 سال سے اضافی تلاشی لی جاتی ہے، تاہم ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق فوری طور پر اس بات کا پتہ نہیں لگایا جاسکا کہ متاثرہ مسلمان لڑکی کا نام واچ لسٹ میں شامل ہے یا نہیں؟۔