پاکستان

لاہور ہائیکورٹ: شریف فیملی کی سزاؤں کے خلاف دوبارہ فل بینچ تشکیل

اس سے قبل اسی کیس کی سماعت کے لیے تشکیل دیے گئے فل بینچ کے سربراہ نے کیس سننے سے معذرت کرلی تھی۔
|

لاہور ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزاؤں کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے دوبارہ فل بینچ تشکیل دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ تشکیل دیا گیا ہے جس کے دیگر ارکان میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل خان شامل ہیں۔

دوبارہ تشکیل دیا گیا فل بینچ 27 اگست کو اے کے ڈوگر سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس سزا کےخلاف درخواست کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا

خیال رہے کہ لائرز فاؤنڈیشن فارجسٹس کے قانون دان اے کے ڈوگر کی جانب سے اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ نیب کا قانون 18 ویں ترمیم کے بعد ختم ہو چکا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو کہ ختم ہو چکا ہے۔

درخواست گزار میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کو مردہ قانون کے تحت سزائیں دی گئی جو کہ غیر قانونی عمل ہے، لہٰذا عدالت اس سزا کو کالعدم قرار دے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: نواز شریف، مریم نواز کی سزا کے خلاف درخواست پر فل بینچ تشکیل

اس سے قبل 4 اگست کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ یاور علی کی جانب سے اسی کیس کی سماعت کے لیے جو فل بینچ تشکیل دیا گیا تھا اس بینچ کے سربراہ نے کیس سننے سے معذرت کرلی تھی۔

علاوہ ازیں 10 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔

احتساب عدالت کا فیصلہ

خیال رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے مطابق نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات پر مریم نواز کو والد کے اس جرم میں ساتھ دینے پر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں تھیں جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق تحقیقات میں نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر علیحدہ ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس طرح مجموعی طور پر نواز شریف کو 11 اور مریم کو 8 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔