پاکستان

یورپی سیاح کے ’کی کی‘ چیلنج پر پی آئی اے کو مشکل کا سامنا

یورپی سیاح ایوا بیانکا زوبک کی پاکستان کے یوم آزادی کے حوالے سے ویڈیو سامنے آئی ہے اور وہ بھی تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔
|

پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کی جانب سے یوم آزادی کا جشن منفرد انداز سے منانے کی کوشش اس وقت مہنگی پڑگئی جب قومی احتساب بیورو (نیب) نے فضائی کمپنی کی جانب سے یورپی سیاح کے اشتراک سے بننے والی ویڈیو کا نوٹس لے لیا۔

نیب کا ماننا ہے کہ اس سیاح خاتون نے نہ صرف پشت پر قومی پرچم کو لپیٹ کر اس کی توہین کی بلکہ قومی فضائی کمپنیوں اور ائیرپورٹ کے حوالے سے سیکیورٹی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بھی کی۔

نیب کے ترجمان نے ڈان کو بتایا ' ہم جاننا چاہتے ہیں کہ خاتون کو خالی طیارے میں جانے اور ائیرپورٹ پر رقص کرنے کی اجازت کس نے دی'۔

اس سے قبل شام کو پولش نژاد برطانوی سیاح ایوا بیانکا زو بک پاکستان کے یوم آزادی کے حوالے سے ایک ویڈیو فیس بک اور انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی جو تیزی سے وائرل ہوئی۔

مزید پڑھیں : ایک امریکی خاتون کو پاکستان کیسا لگا؟

اس پوسٹ کے مطابق درحقیقت انہوں نے دنیا کا پہلا 'ائیرپلین کی کی چیلنج' پی آئی اے کی ائیرہوسٹس کے انداز سے کیا ہے۔

فیس بک اور انسٹاگرام پر شیئر اس ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ پاکستان کے یوم آزادی کے جشن کو پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کے ساتھ کی کی اسٹائل میں گزارنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں : یہ 'کی کی چیلنج' کیا ہے اور یہ اتنا خطرناک کیوں؟

ان کا کہنا تھا کہ کی کی کار جمپ اب پرانی ہوچکی، تو یہ ہے کہ پہلا حقیقی ائیرپلیس ورژن۔

تاہم لوگوں کی جانب سے قومی پرچم کی مبینہ توہین پر احتجاج کے بعد پوسٹس کو ڈیلیٹ کردیا گیا تھا۔

ایوا نے یہ ویڈیو پی آئی اے کے اشتراک سے تیار کی تھی جس کا پرومو قومی فضائی کمپنی نے گزشتہ روز اپنے ٹوئیٹ پر جاری کیا تھا۔

بعد ازاں خاتون سیاح نے فیس بک اور انسٹاگرام پر انہوں نے ایک پوسٹ کرکے اس حوالے سے وضاحت بھی پیش کی۔

خاتون کی اس سے قبل بھی کے ٹو بیک کیمپ ٹریکنگ کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جبکہ شمالی علاقہ جات میں ان کی کئی ویڈیوز بھی انٹرنیٹ پر گردش کرتی رہیں۔

ایوا کی پیدائش پولینڈ کی ہے مگر ان کی زندگی کا بیشتر حصہ برطانیہ میں گزرا، مگر اب وہ دنیا کی سیاحت پر نکلی ہوئی ہیں اور اس حوالے سے ان کا اپنا بلاگ بھی ہے۔

کچھ عرصے پہلے ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا تھا ' پاکستان آنے سے پہلے مجھے ہر ایک کہتا تھا کہ وہاں خیال رکھنا، وہ بہت خطرناک ملک ہے خصوصاً خواتین کے لیے، لہذا مجھے کسی اور جگہ چلے جانا چاہئے، مگر میں نے یہاں کی جو تصاویر دیکھیں وہ انتہائی زبردست تھین اور میرا خیال تھا کہ یہ اپنی طرز کا منفرد تجربہ ہوگا، یہ سچ ہے کہ اکیلے آتے ہوئے میں کچھ نروس تھی اور مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہاں کیسے حالات کا سامنا ہوگا'۔

تاہم یہاں آمد کے بعد پاکستان کے بارے میں ان کے خیالات مکمل طور پر بدل کر رہ گئے 'یہاں آنے کا فیصلہ بطور سیاح کیے جانے والے چند بہترین فیصلوں میں سے ایک ثابت ہوا، مجھے یہاں کے لوگوں اور میڈیا کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا تھا وہ سب غلط نکلا، یہاں کی قدرتی خوبصورتی، تاریخ اور لوگوں نے مجھے متاثر کیا، مجھے خوشی ہے کہ میں انہیں دنیا کے سامنے پیش کرسکی اور پلیٹ فارمز جیسے انسٹاگرام اور یوٹیوب وغیرہ سے اس کے بارے میں تصور بدلنے میں مدد کرنے لگی'۔