عمران نے آصف زرداری سے مصافحہ بھی کیا— فوٹو: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ
قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں بہت سے ایسے اراکین بھی ہیں جو کافی عرصے بعد رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، ان اراکین میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سردار اختر مینگل بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بلوچستان سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی نے بھی قومی اسمبلی میں حلف لیا۔
واضح رہے کہ جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی مرحوم بزرگ سیاسی رہنما نواب اکبر بگٹی کے پوتے ہیں۔
یاد رہے کہ نواب اکبر بگٹی 26 اگست 2006 کو بلوچستان کے ضلع کوہلو میں سابق جنرل پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں ایک آپریشن میں ہلاک ہوگئے تھے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس کے پیش نظر پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈ زون میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں خصوصی طور پر اضافی سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے تھے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین نے نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کی درخواست پر قومی اسمبلی کا اجلاس 13 اگست کو طلب کیا تھا اور انہوں ںے ساتھ ہی ملک کے 21 ویں وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب کے باعث اپنا غیر ملکی دورہ بھی منسوخ کردیا تھا۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے آج (منگل کو) ہونے والے اجلاس میں رکن اسمبلی روشن دین کے جواں سال بیٹے کی وفات اور رکن اسمبلی محبوب سلطان کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے، رہنما پی ٹی آئی حلف برداری سے قبل مختلف سیاسی رہنماؤں اور اراکین اسمبلی نے میڈیا سے بات چیت بھی کی۔
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ اس پر پورا اتریں، احساس ہے کہ ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی اور خارجہ امور میں بے پناہ چیلنجز ہیں، جن کا سامنا کرنے کی کوشش کریں گے، ہم میں برداشت ہے اور ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود نے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایاز صادق اور خورشید شاہ سے ملاقات ہوئی تھی اور امید ہے کہ ملک کی خاطر تمام جماعتیں مل کر بہتری کی جانب قدم بڑھائیں گی۔
تحریک انصاف کے ترجمان اور رکن قومی اسمبلی فواد چوہدری نے کہا کہ لوگوں کو امیدیں بہت ہیں اور جب اتنی امیدیں ہوتی ہیں تو ڈر بھی لگتا ہے لیکن مجھے امید ہے کہ ہم عوامی توقعات پر پورا اتریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے درخواست کی ہے کہ مل کر چلیں اور آگے بڑھنے کی کوشش کریں کیونکہ حکومت اور اپوزیشن کا تعاون نہیں ہوگا تو پارلیمنٹ کی کارکردگی نہیں رہے گی۔
سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ان کا جذبہ جوان ہے اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کے عوام نے تحریک اںصاف پر اعتماد کیا اور یہ پاکستان کے لیے بہت بڑی تبدیلی ہے اور اس سے ملک ترقی کرے گا۔
اجلاس سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک میں واحد تجربہ کار جماعت ہے جس نے ہمیشہ آئین اور قانون کے تحت فیصلے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین اور قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے ملکی اداروں کا احترام کیا ہے اور ہماری جماعت نے اپوزیشن کو قائل کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی سیاست کریں۔
سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں مسائل کی بات ہوگی اور پاکستان کے عوام کے حق کی بات ہوگی وہاں ہم متحد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جنگ کرنے نہیں آئے بلکہ پاکستان کی بہتری اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے آئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ جتنی بھی قانون سازی ہو وہ انہیں ایوانوں میں ہوں اور یہ پارلیمنٹ حکومت کا مرکز ہو۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری طریقے سے تیسری مرتبہ اقتدار منتقل ہورہا ہے لیکن جس طرح یہ اقتدار منتقل کیا گیا، ہمیں اس پر تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ بھی کرسکتے تھے لیکن ہم نے اس نظام کو چلانا ہے۔
اسمبلی اجلاس کے موقع پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سندھ کے شہری علاقوں کی نمائندگی کا دعویٰ ہمارے ہاتھوں سے ابھی گیا نہیں ہے اور نہ ہی جائے گا۔