پاکستان

نندی پور توانائی منصوبہ: 'کرپشن کی تحقیقات آخری مراحل میں ہیں‘

وزارت قانون سے بھی ریکارڈ حاصل کرلیا، گواہوں اور ملزمان کے بیانات قلمبند کرنے کا عمل جاری ہے، نیب

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں اور متعلقہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد حتمی رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔

واضح رہے کہ 9 اگست کو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے طلبی کے احکامات جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور پاور پراجیکٹ کی لاگت میں اربوں روپوں کا اضافہ

واضح رہے کہ 2011 میں سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے نندی پور توانائی منصوبے میں مبینہ کرپشن پر 2011 میں نیب میں پٹیشن دائر کی تھی تاہم اس وقت نیب کے چیئرمین قمر زمان چوہدری تھے۔

اس حوالے سے چیف جسٹس نے واپڈا اور پاکستان الیکڑک پاور کمپنی کو بھی عدالت میں طلبی کے نوٹس ارسال کیے تھے۔

تازہ ترین رپورٹ میں نیب نے دعویٰ کیا کہ نندی پور توانائی منصوبے سے متعلق ابتدائی تمام تحقیقات مکمل کی جا چکی ہیں اور متعلقہ وزارتوں سے بھی ریکارڈ حاصل کیا جا چکا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ گواہوں اور ملزمان کے بیانات قلمبند کرنے کا عمل جاری ہے۔

دوران تحقیقات، نیب نے تسلیم کیا کہ وزارت قانون کے افسران کی جانب سے قانونی رائے جاری نہیں کی جاسکی جس کے باعث قومی خزانے کو بہت نقصان پہنچا جو کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور منصوبے کی تحقیقات میں تاخیر پر سپریم کورٹ برہم

اس سے قبل خواجہ آصف کی پٹیشن پر سپریم کورٹ نے سابق جسٹس رحمت حسین جعفری پر مشتمل ایک رکنی کمیشن 2013 میں تشکیل دیا تھا۔

نندی پور توانائی منصوبے پر جسٹس رحمت حسین جعفری کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزارت قانون کی جانب سے ضروری اجازت نامہ جاری کرنے اور منصوبے کے کاغذات تیار کرنے میں تاخیر کے باعث قومی خزانے کو 113 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

خیال رہے کہ نندی پور اور چیچوکی ملیاں میں 950 میگا واٹ پاور جنریشن منصوبہ لگایا گیا تھا۔

94 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں منصوبے کے آغاز میں تاخیر کی تمام تر ذمہ داری وزارت قانون کے ایگزیکٹو حکام پر ڈالی گئی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ وزارت قانون نے وزارت خزانہ کو ٹھیکیداروں سے متعلق کلیئرنس جاری نہیں کی جس کے باعث تاخیر ہوئی۔

مزید پڑھیں: نندی پور پلانٹ کو آپریشنل کرنے کیلئے چینی کمپنی سے معاہدہ

بعدازاں اس وقت کے وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے سپریم کورٹ میں بیان دیا تھا کہ انہیں سیاسی حریف کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا تھا اور ان کے خلاف میڈیا ٹرائل جاری تھا۔


یہ خبر 12 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی