کراچی: ایم کیو ایم پاکستان سے اتحاد پر پی ٹی آئی اراکین تقسیم
وفاق میں حکومت بنانے کے معاملے میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے ساتھ اتحاد پر کراچی سے منتخب ہونے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین تقسیم کا شکار ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق مرکز میں حکومت بنانے کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ اتحاد کی مخالفت کرنے والے پی ٹی آئی اراکین کا موقف ہے کہ متحدہ سے اتحاد پارٹی ساخت کے لیے نقصان دہ ہے۔
مخالفت کرنے والے اراکین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اتحاد ہوا تو پھر پارٹی قیادت سے اس حوالے سے احتجاج کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ جن اراکین نے اعتراض اٹھایا ہے وہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین کے ساتھ ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد بھی نہیں گئے تھے۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کا 2 اگست کو الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کا اعلان
تاہم اس اتحاد کے حق میں بات کرنے والے پی ٹی آئی کراچی کے دیگر اراکینِ اسمبلی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ وفاق میں حکومت بنانے کے لیے اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات نے شاندار کامیابی سمیٹتے ہوئے قومی اسمبلی کی 115 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اسے سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے دیگر اراکین اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین نے ایونِ زیریں میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے آزاد اراکین اور دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کرنا شروع دیے۔
جہانگیر خان ترین نے ملک کے مختلف ممالک سے آزاد حیثیت میں فاتح قرار پانے والے اراکین اسمبلی کو بنی گالا پہنچانے کے لیے اپنے نجی طیارے کا بھی استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کراچی سے‘ تحریک انصاف کا وعدہ کیا ہوا؟
پی ٹی آئی کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انہیں مرکز میں حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ تعداد کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں بھاری اکثریت حاصل کی جبکہ پنجاب میں بھی حکومت بنانے کے لیے اس کا دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں سے جوڑ توڑ جاری ہے۔
تحریک انصاف نے کراچی سے 14 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، اور اس نے ایم کیو ایم پاکستان کو اس کے گڑھ عزیز آباد اور پیپلز پارٹی کو اس کے گڑھ لیاری سے شکست دی تھی۔