—فوٹو:ڈان نیوز
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر چوہدری تنویر کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دے کر مخالفین کو شکست دیں گے کیونکہ ایک سیاسی یتیم کو جتوانے کے لیے جتن کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ حنیف عباسی راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-60 سے امیدوار تھے اور اب وہ انتخابات کے لیے نااہل قرار دے دیے گئے ہیں جہاں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید ان کے مدمقابل تھے۔
قبل ازیں انسدادِ منشیات عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان نے ہفتے کی صبح حنیف عباسی اور دیگر کے خلاف 2012 میں درج کیے گئے مقدمے کی سماعت کی، اس دوران حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال پیش ہوئے اور کیس پر دلائل دینے کا سلسلہ شروع کیا۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل پر الزام عائد کیا گیا جبکہ ایفی ڈرین منشیات کے زمرے میں نہیں آتی، مقدمے کا اندراج بھی ٹھیک نہیں ہوا کیونکہ اس کیس میں نائن سی کا مقدمہ قانونی طور پر بنتا ہی نہیں تھا۔
مزیر پڑھیں: ایفی ڈرین کیس: ہائیکورٹ کے فیصلے کےخلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد
انہوں نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) حکام ساتھ ساتھ یہ الزام بھی لگا رہے ہیں کہ حنیف عباسی نے ایفی ڈرین کوٹہ کا غلط استعمال کیا۔
وکیل تنویر اقبال نے کہا کہ قانون یہ بھی کہتا ہے کہ شک کا فائدہ دیتے ہوئے کسی بھی ملزم کو ایسے کیس سے بری کیا جا سکتا ہے۔
دورانِ سماعت وکیل حنیف عباسی نے کہا کہ اے این ایف ایفی ڈرین کے حوالے سے کوئی ایک مثال بتا دے کہ یہ غلط استعمال ہوئی جس پر عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ جتنا جلدی آپ اپنے دلائل مکمل کرلیں زیادہ بہتر ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ بجلی چلی جائے تو مشکل ہو گی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اے این ایف اگر لیب میں ٹیسٹنگ کے لیے کوئی چیز بھجواتی ہے تو وہاں سے کیا رپورٹ آتی ہے؟ کیا لیب اس کا تعین کر سکتی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: ایفی ڈرین اسکینڈل : علی گیلانی پر فرد جرم عائد
انہوں نے کہا کہ کیا مختلف مواقع پر جو دستاویزات اے این ایف حکام تحویل میں لیتے رہے، ان کی وصولی کی رسید دیتے رہے؟ اس پر وکیل صفائی نے کہا کہ اے بی فارما اور حماس فارما سے متعلق کوریئر سروس کا ریکارڈ موجود ہے۔
حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ تحقیقاتی افسر کو چاہیے تھا کہ وہ 5100 جار سمیت تمام ثبوتوں کا ریکوری میمو بناتے مگر ایسا نہیں کیا گیا اور کوئی مضبوط شہادت موجود نہیں ہے۔
دوران سماعت وکیل حنیف عباسی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اے این ایف کے وکیل کو جوابی دلائل کا آخری موقع دیا۔
اے این ایف پروسیکیوٹر نے اپنے جوابی دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ایفی ڈرین سے تیار کردہ ادویات کا بیج یہاں سے کراچی گیا ہی نہیں۔
مزید پڑھیں: ایفی ڈرین کیس: ن لیگ کے حنیف عباسی پر فرد جرم عائد
انہوں نے کہا کہ جو این آئی ایچ نے رپورٹ بھیجی وہ متعلقہ اتھارٹی نے بھجوائی، جس میں ایفی ڈرین مقدار 9.3 فیصد آئی ہے۔
پروسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے جب انکوائری ہوئی تو اس کے بعد مقدمہ درج ہوا، تاہم ہمارا یہ موقف ہے کہ جس مقصد کے لیے ایفی ڈرین حاصل کی گئی اسے اس مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا گیا۔
حنیف عباسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی دونوں فیصلوں کو دیکھا ہے اور اس سے پہلے مکمل طور پر فیصلوں کا مطالعہ نہیں کر سکا تھا۔
عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایفی ڈرین کوٹہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے باہر پہنچا دیا گیا تھا جبکہ لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احاطہ عدالت میں موجود تھی۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی سمیت دیگر ملزمان پر جولائی 2012 میں 5 سو کلو گرام ایفی ڈرین حاصل کرنے کا کیس دائر کیا گیا تھا۔
مذکورہ مقدمے میں حنیف عباسی کے علاوہ غضنفر، احمد بلال، عبدالباسط، ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت اور محسن خورشید نامی شخصیات شامل ہیں۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں دورانِ سماعت اب تک 5 ججز تبدیل ہو چکے ہیں جبکہ اس میں 36 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں۔
ملزمان پر الزام عائد ہے کہ انہوں نے ایفی ڈرین کا غلط استعمال کرتے ہوئے منشیاات اسمگلروں کو فروخت کیں۔
ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حنیف عباسی سمیت دیگر ملزمان پر نائن سی ایکٹ کے تحت مقدمہ نمبر 41 درج کیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 16 تاریخ کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس عبادالرحمن لودھی نے انسدادِ منشیات عدالت کو حکم دیا تھا کہ وہ مذکورہ کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرتے ہوئے 21 جولائی تک نمٹا دے۔