پاکستان

’این آر او انتقامی سیاست کے خاتمے کے لیے بنایا تھا‘

این آر او قانون کسی بدنیتی سے جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی این آر او کا اجراء کرکے کوئی غیر قانونی کام کیا، پرویز مشرف
| |

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او) کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکیل اختر شاہ نے عدالت میں جواب جمع کروادیا۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ 2007 میں کیا گیا این آر او بغیر کسی ذاتی مفاد اور بدنیتی کے سیاسی جماعتوں کے مابین انتقامی سیاست کے خاتمے کے لیے بنایا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قومی مصالحتی آرڈیننس انہوں نے حکومت کی تجویز پر تشکیل دیا جسے بعد میں سپریم کورٹ نے 2009 میں دیے گئے احکامات میں کالعدم قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ فیروز شاہ گیلانی نامی شہری نے سپریم کورٹ میں ملک کے سابق صدور آصف علی زرداری اور جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف این آر او کے ذریعے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہچانے کے حوالے سے پٹیشن دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’جو بڑے سمجھتے ہیں وہ پکڑے نہیں جائیں گے ہم انہیں بھی ڈھونڈ نکالیں گے‘

جس پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے فریقین کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، اس ضمن میں سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے پہلے ہی جوب جمع کرایا جاچکا ہے۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ این آر او قانون کسی بدنیتی سے جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی این آر او کا اجراء کرکے کوئی غیر قانونی کام کیا۔

سابق صدر کا جواب میں مزید کہنا تھا کہ ملکی مفاد کے لئے یہ اقدام اٹھانا پڑا، جبکہ این آر او کرنے کے لئے اس وقت کے وزیراعظم نے ایڈوائیس بھیجی تھی۔

مزید پڑھیں: این آر او کو قانون بنانے میں میرا کوئی کردار نہیں، آصف زرداری

پرویز مشرف نے داخل کیے گئے جواب میں موقف اپنایا کہ این آر او کا مقصد سیاسی انتقام کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا تھا اور اس وقت کے سیاسی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے این آراو کو قانون بنایا گیا تھا۔

جواب میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ سابق صدر کی جانب سے تمام اقدامات قانون کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کیے گئے تھے، اس کے ساتھ پرویز مشرف نے پٹیشن سے اپنا نام خارج کرنے کی بھی درخواست کی۔

اس سے قبل آصف زرداری کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ ان پرخزانے کولوٹنے اور ملک کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام ثابت نہ ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیں: این آر او کیس: لارجر بنچ کی تشکیل

آصف علی زرداری نے جواب میں وضاحت کی تھی کہ این آر او کو قانون بنانے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔

سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے جواب میں آصف زرداری نے بتایا تھا کہ میرے خلاف مخالفین نے سیاسی مقدمات بنائے تھے، جو دراصل مجھے اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو بدنام کرنے کی کوشش تھی۔

اس ضمن میں 4 جولائی کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف اور آصف علی زرداری سے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں جبکہ سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو بھی اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: ’پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کوئی این آر او نہیں کیا‘

اس کے ساتھ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او) سے فائدہ اٹھانے کے خلاف دائر درخواست میں نامزد تمام فریقین کو اپنے اور بچوں کی بیرون ملک موجود جائیداد اور اکاؤنٹ ظاہر کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔