پاکستان میں 'گڑیاؤں کے گاؤں' کی جرمن ملکہ
کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں، جن کا تعلق تو کسی اور ملک سے ہوتا ہے، مگر وہ کسی اور ملک جاکر وہاں کے کسی مقام میں لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کردیتے ہیں۔
ایسی ہی ایک کہانی جرمنی سے تعلق رکھنے والی گرافک ڈیزائنر ڈاکٹر سینتا سِلّر کی ہے، جنہوں نے ایک پاکستانی گاﺅں میں لوگوں کی زندگیوں کو بدل دیا۔
پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں واقع گاﺅں 'ٹھٹہ غلام کا دھیروکا' میں ڈاکٹر سینتا سِلّر کو گڑیاﺅں کے گاﺅں کی ملکہ سمجھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر سینتا سِلّر اس گاﺅں میں جاری پاک جرمن ترقیاتی منصوبے کی بانی ہیں، جس کا آغاز 25 سال قبل ویمن آرٹ سینٹر نامی ایک دستکاری مرکز سے ہوا۔
وہ خود بتاتی ہیں کہ ' مجھے ٹھٹہ غلام کا دعوت نامہ ملا تھا، وہاں جانے کا مقصد اس گاﺅں کی ترقی کی خواہش بنی'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ' میں وہاں اپنا خرچہ خود اٹھاتی تھی، تاکہ کسی پر بوجھ نہ بنوں، مجھے دن میں ایک مرتبہ بہت لذیذ کھانا دیا جاتا، مجھے چولہے کے پاس بیٹھنے کی اجازت ہوتی تھی جبکہ یہ ایک بہت مختلف احساس تھا، وہاں سڑکیں نہیں تھیں، نہ بجلی تھی اور نہ ہی پینے کا صاف پانی۔ اس گاﺅں میں بنیادی سہولیات نہیں تھیں'۔