پاکستان

لاڑکانہ جج کا گردش کرنے والا استعفیٰ جعلی ہے، سندھ ہائی کورٹ

ایسا کوئی استعفیٰ نہ ہی بھیجا گیا اور نہ ہی ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کو موصول ہوا، پی آر او سندھ ہائی کورٹ
|

سندھ ہائی کورٹ کے تعلقات عامہ کے دفتر نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (اے ڈی ایس جے) گل ضمیر سولنگی کے میڈیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے مبینہ استعفے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ استعفیٰ درحقیقت جعلی ہے۔

سوشل میڈیا پر کئی نامور صحافیوں اور شخصیات کی جانب سے مبینہ استعفے کی کاپی شیئر کی جارہی ہے۔

ہائی کورٹ کے تعلقات عامہ کے افسر (پی آر او) نے صحافیوں کو بتایا کہ ’مختلف چینلز اور سوشل میڈیا پر سیکنڈ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاڑکانہ گل ضمیر سولنگی کے استعفے سے متعلق خبریں جعلی استعفے پر مبنی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا کوئی استعفیٰ نہ ہی بھیجا گیا اور نہ ہی ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کو موصول ہوا۔‘

انہوں نے میڈیا اداروں سے ایسی رپورٹس نشر کرنے سے قبل ان کی تصدیق کرنے کی درخواست بھی کی۔

جسٹس گل ضمیر سولنگی کے مبینہ استعفے کی کاپی

واضح رہے کہ یہ معاملہ چیف جسٹس ثاقب نثار کے دورہ لاڑکانہ کے دوران اس وقت سامنے آیا تھا جب انہوں نے اے ڈی ایس جے گل ضمیر سولنگی کی عدالتی کارروائی کے مشاہدے کے دوران جج پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

چیف جسٹس نے جج سے زیر سماعت کیس سے متعلق سوال کیا اور غیر اطمینان بخش جواب پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالنعیم میمن کو طلب کیا تھا۔

انہوں نے جسٹس عبدالنعیم میمن سے کہا کہ وہ جسٹس گل ضمیر سولنگی سے پوچھیں کہ وہ کس کیس کی اور کس شق کے تحت سماعت کر رہے ہیں۔

کمرہ عدالت سے نکلتے ہوئے چیف جسٹس نے گل ضمیر سولنگی کا موبائل فون ان کی ڈیسک پر دیکھا اور غصے میں اسے ڈیسک پر پھینکتے ہوئے جج سے کہا کہ وہ کیسز کی سماعت کے دوران اپنا فون اپنے چیمبر میں رکھ کر آیا کریں۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر گردش کرنے والے مبینہ استعفے میں لکھا گیا ہے کہ وہ چیف جسٹس کے ’ذلت آمیز رویے‘ پر عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

کمرہ عدالت میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے مبینہ استعفے میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’واقعے کو بڑے پیمانے پر الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر شائع و نشر کیا گیا۔‘

خط میں کہا گیا کہ ’واقعے سے میری عزت نفس اور وقار کو شدید صدمہ پہنچا، اس لیے میں اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہوں۔‘

مبینہ استعفے کے گردش کرنے کے بعد جج نے اپنا موبائل فون بند کردیا اور اس حوالے سے کوئی تصدیقی یا تردیدی بیان جاری نہیں کیا۔