پاکستان

کراچی: واٹر کمیشن نے ڈی ایچ اے، کلفٹن میں تعمیرات پر مکمل پابندی لگادی

تعمیراتی منصوبوں پر کام کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے میں حدود کا تنازع ختم ہونے تک نہیں ہوگا، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم
|

سندھ میں پانی کے مسائل پر تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل دیئے گئے واٹر کمیشن نے کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) اور کلفٹن کنٹونمنٹ میں تعمیرات پر مکمل پابندی لگادی۔

واٹر کمیشن کا کہنا تھا کہ ’جب تک کنٹونمنٹ اور ڈی ایچ اے کے درمیان حدود کا تنازع ختم نہیں ہوجاتا، تعمیراتی منصوبوں پر کام نہیں ہوگا‘۔

واٹر کمشنر جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے ڈی ایچ اے اور وزارت دفاع پر، جن کے پاس ڈی ایچ اے کے انتظامی کنٹرول ہیں، صاف پانی کی فراہمی اور گندے پانی کی نکاسی کے لیے موثر انتظامات نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

سماعت کے دوران پانی کی ٹریٹمنٹ اور سیوریج کے نظام کے حوالے سے طلب کی گئی رپورٹ پیش کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈی ایچ اے فیز 1، اور فیز 8 میں دو ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے گئے ہیں جس میں 2.4 ملین گیلن پانی فی دن ٹریٹمنٹ کرنے کی صلاحیت ہے۔

مزید پڑھیں: گن پوائنٹ پر فیصل بیس اور کارساز کو اضافی پانی دلوایا جاتاہے، ایم ڈی واٹر بورڈ

جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے جوائنٹ سیکریٹری دفاع سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اس معاملے پر اپنا ہوم ورک کیا ہے اور سوال کیا کہ ڈی ایچ اے میں روزانہ کی بنیاد پر کتنا پانی استعمال ہوتا ہے؟

حکام نے ان کو بتایا کہ ڈی ایچ اے کی حدود میں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 5 سے 6 ملین گیلن فی دن پانی استعمال ہوتا ہے۔

کمشنر کا کہنا تھا کہ ’یہ آپ کے اعداد و شمار ہیں جب کہ عوام ٹینکرز اور دیگر ذرائع سے بھی پانی حاصل کر رہے ہیں‘۔

انہوں نے حکام سے ذمہ داری کا احساس کرنے کا کہا اور بتایا کہ ڈی ایچ اے کی جانب سے بڑی تعداد میں منظور کیے گئے ہائی رائز منصوبوں کی بنیاد پر تقریباً 10 ملین گیلن پانی فی دن اپنے ٹریٹمنٹ پلانٹس سے عوام تک پہنچانا چاہیے جس سے علاقے کی ضرورت پوری ہوسکے۔

سمندر میں پانی کی نکاسی

کمیشن نے ڈی ایچ اے کا گندہ پانی اور فضلہ سمندر میں چھوڑنے کے معاملے پر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی عدم تنصیب پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

کمیشن کا کہنا تھا کہ ڈی ایچ اے میں تعمیرات کی مکمل اجازت دی گئی ہے لیکن کو ئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کیا جاتی۔

جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے وزارت دفاع اور ڈی ایچ اے کو سیوریج کے نامناسب نظام کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ڈی ایچ اے میں کمرشل اور بزنس سینٹر کی تعداد کے حوالے سے سوال پر حکام نے لاعلمی لا اظہار کیا، انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ اتھارٹی علاقے کے کچرے کی ٹریٹمنٹ کے لیے محمود آباد کے قریب پلانٹ نصب کرنے کا سوچ رہی ہے جس پر کمشنر کا کہنا تھا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) اور واٹر بورڈ کا خود برا حال ہوچکا ہے۔

نارتھ ناظم آباد سے کٹی پہاڑی تک پانی کی لائن پر کام رک گیا

کمیشن نے نارتھ ناظم آباد سے کٹی پہاڑی تک 12 انچ کی پانی کی لائن پر جاری کام کو روکنے کا حکم جاری کیا۔

یہ حکم انہوں نے ایک شکایت گزار کی جانب سے ضلع وسطی کے ڈپٹی کمشنر آصف جان کی جانب سے کے ڈبلیو ایس بی کو جبری طور پر لائن بنانے کے دعوے کے بعد جاری کیا۔

دعوے کو مسترد کرتے ہوئے واٹر بورڈ کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ لائن اس لیے بچھائی جارہی ہے کیونکہ پہاڑ گنج کے علاقے کو کبھی کبھی 12 دن تک پانی نہیں مل پاتا ہے۔

کے ڈبلیو ایس بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے اعتراف کیا کہ شہر میں ہزاروں، لاکھوں غیر قانونی کنیکشنز ہیں جس پر کمیشن نے غیر قانونی کنیکشنز کے خلاف مہم شروع کرنے کا حکم جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک گھنٹے میں پانی کا نظام ٹھیک کریں، سربراہ واٹر کمیشن

کمیشن کا کہنا تھا کہ غیر قانونی کنیکشنز کے خلاف کارروائی کی باقاعدہ رپورٹس بھی پیش کی جائیں۔

واٹر بورڈ نے کمیشن میں شکایت کی کہ انہیں کنٹونمنٹ علاقوں جن میں ملیر کنٹونمنٹ بھی شامل ہیں، میں مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ان علاقوں میں موجود پمپنگ اسٹیشن میں میٹرز نصب نہیں ہیں۔

کمیشن نے ملیر کنٹونمنٹ اتھارٹیز کو ان معاملات کے لیے ایک فوکل پرسن تعینات کرنے کا حکم دیا اور متعلقہ کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈی ایچ اے کو پمپنگ اسٹیشن میں میٹر کی تعیناتی کے لیے اخراجات اٹھانے کا کہا۔

بعد ازاں سماعت کو 11 جون تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

قومی سطح پر پانی کی قلت سے سندھ بھی متاثر ہورہا ہے

دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ سندھ فضل الرحمٰن نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں آبپاشی کے مسائل سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے کینجھر جھیل کی سطح آب ٹھیک رکھیں، پانی کی قلت ہے تو مینجمنٹ کو تقویت دیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں پانی کی قلت کے مسئلے کو حل کیا جائے۔

انھوں نے سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ کو پانی کی قلت ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بدین اور دیگر اضلاع میں قلت آب کو منظم کرتے ہوئے علاقوں میں پانی پہنچائیں۔

مزید پڑھیں: سیوریج کا پانی سمندر میں پھینکنے پر ڈی ایچ اے حکام کی سرزنش

اجلاس میں سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ نے نگران وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کو اس وقت 36 ہزار 450 کیوسک پانی مل رہا ہے جبکہ معاہدے کے حساب سے 1 لاکھ 6 ہزار 300 کیوسک پانی ملنا تھا تاہم انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ 15 جون تک پانی کی صورتحال بہتر ہوجائے گی اور وقتاً فوقتاً بہتری بھی آرہی ہے۔

اس موقع پر چیف سیکریٹری رضوان میمن نے کہا کہ کراچی میں پانی کی فراہمی کی نگرانی میں خود کرتا ہوں، کراچی کو باقائدہ پانی مل رہا ہے، جہاں پانی کی قلت ہے وہاں فری ٹینکرز سے پانی پہنچایا جا رہا ہے۔